نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے اس مطالبے پر سماعت کرتے ہوئے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دھولا کواں کے سو سال پرانے شاہی مسجد مدرسہ اور قبرستان کنگل شاہ کو مسمار کرنے پر پابندی لگانے والے پہلے حکم کو واپس لیا جائے۔ جسٹس سچن دتہ نے شاہی مسجد مدرسہ اور قبرستان کنگل شاہ کی انتظامی کمیٹی کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 29 فروری کو ہوگی۔
ڈی ڈی اے نے دہلی ہائی کورٹ کے 2 نومبر 2023 کے حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک عرضی دائر کی ہے، جس میں ہائی کورٹ نے شاہی مسجد مدرسہ اور قبرستان کنگل شاہ کو گرانے پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا تھا۔ درحقیقت شاہی مسجد مدرسہ اور قبرستان کنگل شاہ کی انتظامی کمیٹی نے درخواست دائر کی تھی کہ 20 اکتوبر 2023 کو مذہبی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد خدشہ ہے کہ مسجد منہدم ہو سکتی ہے۔
مسجد کمیٹی کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ فضیل احمد ایوبی نے 11 دسمبر 1976 کے گزٹ نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ قبرستان وقف املاک میں شامل ہے۔ ڈی ڈی اے اور دہلی وقف بورڈ کے درمیان 1978 کے بعد سے خط و کتابت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی اے نے بھی مسجد کو وقف املاک کے طور پر سمجھا ہے۔ مسجد کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ یہ بات غیر متنازعہ ہے کہ مسجد سو سال سے زیادہ پرانی ہے، ایسی صورت حال میں اس کے خلاف کسی بھی حکم امتناعی پر روک لگا دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: