ETV Bharat / bharat

ڈانڈی مارچ ڈے کیا ہے؟ جانیے تحریک آزادی میں اس کی اہمیت - History of Dandi March

Dandi March Day 2024: ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں بہت سی عظیم شخصیات نے اہم کردار ادا کیا جنہوں نے برطانوی حکومت کے خلاف کئی تحریکیں چلائیں۔ ایک بڑی تحریک 'نمک ستیہ گرہ' ہے۔ اس تحریک کے لیے ڈانڈی نام کے گاؤں تک جو مارچ نکالا گیا اسی کی نسبت سے اسے ڈانڈی مارچ کہا جاتا ہے۔ اس مارچ اور اس کے اثرات کی کہانی بہت دلچست ہے۔

ڈانڈی مارچ ڈے کیا ہے؟ جانیے تحریک آزادی میں اس کی اہمیت
ڈانڈی مارچ ڈے کیا ہے؟ جانیے تحریک آزادی میں اس کی اہمیت
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 11, 2024, 12:58 PM IST

حیدرآباد: آزادی سے قبل برطانوی حکومت نے مختلف قوانین اور احکامات کے ذریعے ہندوستانیوں کا بے تحاشہ استحصال کیا۔ اس کے خلاف احتجاج کرنے پر لوگوں کو طرح طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہوا اور پانی کے بعد نمک ہمیشہ سب سے اہم ضروریات میں سے ایک رہا ہے۔ برطانوی حکومت نے ملک کے اندر سمندر کے ساحل پر پائے جانے والے نمک کی پروسیسنگ اور تجارت کو کنٹرول کرنا شروع کیا۔ پھر کیا تھا اس کی مخالفت میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے سول نافرمانی کی تحریک چھیڑ دی۔

ڈانڈی مارچ کی قیادت کرتے گاندھی جی
ڈانڈی مارچ کی قیادت کرتے گاندھی جی

نمک پر ٹیکس کے خلاف مہاتما گاندھی کی یہ تحریک گجرات کے سابرمتی آشرم سے شروع ہوئی۔ وہاں سے وہ 385 کلومیٹر دور نوساری ضلع کے ڈانڈی نام کے گاؤں میں سمندر کے کنارے پہنچے۔ اس موقعے پر لوگوں نے گاندھی جی کی قیادت میں سالٹ ایکٹ کو توڑا۔ ڈانڈی مارچ میں 78 افراد شامل تھے۔ ڈانڈی مارچ 24 دن کا تھا۔ 12 مارچ سے 05 اپریل 1930 تک جاری رہنے والی اس تحریک نے بالآخر انگریزوں کو نمک کا جابرانہ قانون واپس لینے پر مجبور کر دیا۔

گاندھی جی آٹھ مارچ کو احمد آباد میں ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ اس دوران، بہت زیادہ ہجوم کے سامنے گاندھی جی نے نمک کے قانون کو توڑنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ ایک قدم اور مکمل آزادی کی طرف پہلا قدم ہے۔

  • ڈانڈی میں کیا ہوا

پانچ اپریل کو گاندھی جی بڑی تعداد میں حامیوں کے ساتھ ڈانڈی گاؤں پہنچے۔ اگلے دن چھ اپریل 1930 کو صبح سویرے وہ پیدل چلنے والوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ڈانڈی میں سمندر کے کنارے پہنچے جہاں انہوں نے اپنی مٹھی میں ایک چھوٹے سے گڑھے میں پڑے قدرتی نمک کو اٹھا کر سالٹ ایکٹ 1882 کے تحت ملک میں عائد نمک پر لگائی گئی پابندیوں کو چیلنج کیا۔

نمک قانون کو توڑنے کیلئے سمندر کنانے پہنچا مارچ
نمک قانون کو توڑنے کیلئے سمندر کنانے پہنچا مارچ

عوام میں ڈانڈی مارچ کی مقبولیت نے برطانوی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ شروع میں حکومت نے اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں اس تحریک کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کو دبانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس تحریک کے دوران 31 مارچ 1930 تک ملک میں تقریباً 95 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ڈانڈی مارچ میں جلسے کے دوران عوام کا ہجوم
ڈانڈی مارچ میں جلسے کے دوران عوام کا ہجوم
  • نمک کا قانون کیا تھا؟

سالٹ ایکٹ 1882، جسے سالٹ ایکٹ 1982 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس ایکٹ سے برطانوی حکومت کو نمک کی پروسیسنگ اور فروخت کی اجارہ داری مل گئی۔ بھارت میں بہت سے مقامات پر سمندر کے کنارے نمک پہلے ہی مفت دستیاب تھا، پھر بھی برطانوی حکومت نے نمک پر اپنی اجارہ داری قائم کرتے ہوئے لوگوں کو زبردستی اسے خریدنے پر مجبور کیا۔ ایک طرح سے نمک پر ٹیکس لگا دیا گیا۔ اس پر پورے ملک کے لوگوں میں غصہ پھیل گیا۔ اس کے بعد گاندھی جی نے تحریک شروع کرنے فیصلہ کیا۔ گاندھی جی عوامی مزاج کے بھانپتے ہوئے سمجھ گئے کہ اگر کوئی پروڈکٹ ہے جس کے ذریعے سول نافرمانی کی جاسکتی ہے، تو وہ نمک ہے۔

حیدرآباد: آزادی سے قبل برطانوی حکومت نے مختلف قوانین اور احکامات کے ذریعے ہندوستانیوں کا بے تحاشہ استحصال کیا۔ اس کے خلاف احتجاج کرنے پر لوگوں کو طرح طرح سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہوا اور پانی کے بعد نمک ہمیشہ سب سے اہم ضروریات میں سے ایک رہا ہے۔ برطانوی حکومت نے ملک کے اندر سمندر کے ساحل پر پائے جانے والے نمک کی پروسیسنگ اور تجارت کو کنٹرول کرنا شروع کیا۔ پھر کیا تھا اس کی مخالفت میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے سول نافرمانی کی تحریک چھیڑ دی۔

ڈانڈی مارچ کی قیادت کرتے گاندھی جی
ڈانڈی مارچ کی قیادت کرتے گاندھی جی

نمک پر ٹیکس کے خلاف مہاتما گاندھی کی یہ تحریک گجرات کے سابرمتی آشرم سے شروع ہوئی۔ وہاں سے وہ 385 کلومیٹر دور نوساری ضلع کے ڈانڈی نام کے گاؤں میں سمندر کے کنارے پہنچے۔ اس موقعے پر لوگوں نے گاندھی جی کی قیادت میں سالٹ ایکٹ کو توڑا۔ ڈانڈی مارچ میں 78 افراد شامل تھے۔ ڈانڈی مارچ 24 دن کا تھا۔ 12 مارچ سے 05 اپریل 1930 تک جاری رہنے والی اس تحریک نے بالآخر انگریزوں کو نمک کا جابرانہ قانون واپس لینے پر مجبور کر دیا۔

گاندھی جی آٹھ مارچ کو احمد آباد میں ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ اس دوران، بہت زیادہ ہجوم کے سامنے گاندھی جی نے نمک کے قانون کو توڑنے کے اپنے فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ ایک قدم اور مکمل آزادی کی طرف پہلا قدم ہے۔

  • ڈانڈی میں کیا ہوا

پانچ اپریل کو گاندھی جی بڑی تعداد میں حامیوں کے ساتھ ڈانڈی گاؤں پہنچے۔ اگلے دن چھ اپریل 1930 کو صبح سویرے وہ پیدل چلنے والوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ڈانڈی میں سمندر کے کنارے پہنچے جہاں انہوں نے اپنی مٹھی میں ایک چھوٹے سے گڑھے میں پڑے قدرتی نمک کو اٹھا کر سالٹ ایکٹ 1882 کے تحت ملک میں عائد نمک پر لگائی گئی پابندیوں کو چیلنج کیا۔

نمک قانون کو توڑنے کیلئے سمندر کنانے پہنچا مارچ
نمک قانون کو توڑنے کیلئے سمندر کنانے پہنچا مارچ

عوام میں ڈانڈی مارچ کی مقبولیت نے برطانوی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔ شروع میں حکومت نے اسے نظر انداز کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں اس تحریک کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کو دبانے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا۔ اطلاعات کے مطابق اس تحریک کے دوران 31 مارچ 1930 تک ملک میں تقریباً 95 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ڈانڈی مارچ میں جلسے کے دوران عوام کا ہجوم
ڈانڈی مارچ میں جلسے کے دوران عوام کا ہجوم
  • نمک کا قانون کیا تھا؟

سالٹ ایکٹ 1882، جسے سالٹ ایکٹ 1982 کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس ایکٹ سے برطانوی حکومت کو نمک کی پروسیسنگ اور فروخت کی اجارہ داری مل گئی۔ بھارت میں بہت سے مقامات پر سمندر کے کنارے نمک پہلے ہی مفت دستیاب تھا، پھر بھی برطانوی حکومت نے نمک پر اپنی اجارہ داری قائم کرتے ہوئے لوگوں کو زبردستی اسے خریدنے پر مجبور کیا۔ ایک طرح سے نمک پر ٹیکس لگا دیا گیا۔ اس پر پورے ملک کے لوگوں میں غصہ پھیل گیا۔ اس کے بعد گاندھی جی نے تحریک شروع کرنے فیصلہ کیا۔ گاندھی جی عوامی مزاج کے بھانپتے ہوئے سمجھ گئے کہ اگر کوئی پروڈکٹ ہے جس کے ذریعے سول نافرمانی کی جاسکتی ہے، تو وہ نمک ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.