ETV Bharat / bharat

کیا کیجریوال جیل سے حکومت چلا سکتے ہیں، کیا کہتا ہے آئین؟ - Arvind Kejriwal Arrest

Can a CM run the govt from jail ای ڈی نے شراب گھوٹالہ معاملے میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا ہے۔ کیا وزیر اعلیٰ کو اس طرح گرفتار کیا جا سکتا ہے؟ قانون کیا کہتا ہے؟ جانئے قانونی ماہرین اور آئینی ماہرین اس ضمن میں کیا کہتے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 22, 2024, 3:17 PM IST

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اب دہلی شراب گھوٹالہ میں ای ڈی کی حراست میں ہیں۔ جمعرات کی رات، ای ڈی شراب گھوٹالے میں 10ویں سمن کے ساتھ اروند کیجریوال کی سرکاری رہائش گاہ پہنچی تھی اور بعد میں انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کو دیوانی معاملات میں گرفتاری اور نظر بندی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس پر آئینی ماہر ایس کے شرما کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو صرف فوجداری مقدمات میں ہی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

ایس کے شرما نے کہا کہ آئین میں ملک کے صدر جمہوریہ اور گورنر ہی واحد آئینی عہدے ہیں جن کو اپنے دور اقتدار کے اختتام تک دیوانی اور فوجداری کارروائیوں میں گرفتاری سے استثنیٰ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 361 میں ذکر کیا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ اور ریاستوں کے گورنر اپنے عہدہ پر رہتے ہوئے کسی بھی کام کے لیے کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔ لیکن وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، مرکزی وزیر اور اراکین پارلیمنٹ کو یہ چھوٹ حاصل نہیں ہے۔

  • کیجریوال وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں:

ایس کے شرما نے کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 میں کچھ جرائم کے لیے نااہلی کی دفعات ہیں۔ لیکن کسی بھی عہدے پر فائز شخص کو سزا دینا لازمی ہے۔ اس کے بعد ہی اسے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کو صرف اسی صورت میں نااہل یا عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے جب وہ کسی بھی مقدمے میں سزا یافتہ ہو۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ابھی تک قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ محض گرفتاری انہیں وزارت اعلیٰ کے لیے نااہل قرار نہیں دے سکتی۔

  • جیل سے حکومت چلائی جا سکتی ہے:

وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کے بعد کیا جیل سے حکومت چلائی جا سکتی ہے؟ اس حوالے سے آئینی ماہر ایس کے شرما کا کہنا ہے کہ آئین میں اس کی ممانعت نہیں ہے۔ کوڈ آف سول پروسیجر 135 کے تحت وزیر اعلیٰ یا قانون ساز کونسل کے رکن کے خلاف فوجداری مقدمات میں گرفتاری سے قبل ایوان کے اسپیکر کی منظوری لینی ہوتی ہے۔ لیکن یہ چھوٹ صرف دیوانی مقدمات میں ہے۔ قانون کے مطابق جب کوئی سرکاری اہلکار گرفتار ہوتا ہے تو اسے معطل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں پر ایسی کوئی قانونی پابندی نہیں ہے۔

دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ نہیں ملا ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو صدر جمہوریہ دہلی میں صدر راج نافذ کر سکتے ہیں۔ فی الحال اروند کیجریوال کو صرف دو صورتوں میں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اگر وہ اسمبلی میں اکثریت کی حمایت کھو دیتے ہیں۔ یا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جائے؟ لیکن دہلی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہی عام آدمی پارٹی کی حکومت اچانک تحریک عدم اعتماد لے کر آئی اور اسے مسترد کر دیا گیا۔ اس لیے یہ تجویز 6 ماہ کے لیے نہیں لائی جا سکتی۔ ایسے میں کیجریوال فی الحال وزیر اعلیٰ بنے رہ سکتے ہیں۔

  • تاریخ میں یہ سب وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے گرفتار ہوئے:
  1. حال ہی میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو ای ڈی نے کوئلہ کانکنی معاملے میں گرفتار کیا تھا۔
  2. اس سے قبل تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا کو غیر متناسب اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہیں جب اس معاملے کی تحقیقات جاری تھی۔ 2014 میں جب انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا اور انہیں چار سال قید کی سزا سنائی گئی تو وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نااہل ہو گئیں۔
  3. غیر قانونی کانکنی معاملے میں لوک آیکت کی رپورٹ آنے کے بعد کرناٹک کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کو 2011 میں استعفیٰ دینا پڑا تھا اور کچھ عرصے بعد انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
  4. سال 1997 میں سی بی آئی نے بہار میں چارہ گھوٹالے میں وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اب دہلی شراب گھوٹالہ میں ای ڈی کی حراست میں ہیں۔ جمعرات کی رات، ای ڈی شراب گھوٹالے میں 10ویں سمن کے ساتھ اروند کیجریوال کی سرکاری رہائش گاہ پہنچی تھی اور بعد میں انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کو دیوانی معاملات میں گرفتاری اور نظر بندی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس پر آئینی ماہر ایس کے شرما کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو صرف فوجداری مقدمات میں ہی گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

ایس کے شرما نے کہا کہ آئین میں ملک کے صدر جمہوریہ اور گورنر ہی واحد آئینی عہدے ہیں جن کو اپنے دور اقتدار کے اختتام تک دیوانی اور فوجداری کارروائیوں میں گرفتاری سے استثنیٰ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 361 میں ذکر کیا گیا ہے کہ صدر جمہوریہ اور ریاستوں کے گورنر اپنے عہدہ پر رہتے ہوئے کسی بھی کام کے لیے کسی عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہیں۔ لیکن وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، مرکزی وزیر اور اراکین پارلیمنٹ کو یہ چھوٹ حاصل نہیں ہے۔

  • کیجریوال وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں:

ایس کے شرما نے کہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 میں کچھ جرائم کے لیے نااہلی کی دفعات ہیں۔ لیکن کسی بھی عہدے پر فائز شخص کو سزا دینا لازمی ہے۔ اس کے بعد ہی اسے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ کو صرف اسی صورت میں نااہل یا عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے جب وہ کسی بھی مقدمے میں سزا یافتہ ہو۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ابھی تک قصوروار نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ محض گرفتاری انہیں وزارت اعلیٰ کے لیے نااہل قرار نہیں دے سکتی۔

  • جیل سے حکومت چلائی جا سکتی ہے:

وزیر اعلیٰ کی گرفتاری کے بعد کیا جیل سے حکومت چلائی جا سکتی ہے؟ اس حوالے سے آئینی ماہر ایس کے شرما کا کہنا ہے کہ آئین میں اس کی ممانعت نہیں ہے۔ کوڈ آف سول پروسیجر 135 کے تحت وزیر اعلیٰ یا قانون ساز کونسل کے رکن کے خلاف فوجداری مقدمات میں گرفتاری سے قبل ایوان کے اسپیکر کی منظوری لینی ہوتی ہے۔ لیکن یہ چھوٹ صرف دیوانی مقدمات میں ہے۔ قانون کے مطابق جب کوئی سرکاری اہلکار گرفتار ہوتا ہے تو اسے معطل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں پر ایسی کوئی قانونی پابندی نہیں ہے۔

دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ نہیں ملا ہے۔ اگر وزیر اعلیٰ استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو صدر جمہوریہ دہلی میں صدر راج نافذ کر سکتے ہیں۔ فی الحال اروند کیجریوال کو صرف دو صورتوں میں وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اگر وہ اسمبلی میں اکثریت کی حمایت کھو دیتے ہیں۔ یا حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جائے؟ لیکن دہلی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہی عام آدمی پارٹی کی حکومت اچانک تحریک عدم اعتماد لے کر آئی اور اسے مسترد کر دیا گیا۔ اس لیے یہ تجویز 6 ماہ کے لیے نہیں لائی جا سکتی۔ ایسے میں کیجریوال فی الحال وزیر اعلیٰ بنے رہ سکتے ہیں۔

  • تاریخ میں یہ سب وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے گرفتار ہوئے:
  1. حال ہی میں جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو ای ڈی نے کوئلہ کانکنی معاملے میں گرفتار کیا تھا۔
  2. اس سے قبل تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للیتا کو غیر متناسب اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ اس وقت تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہیں جب اس معاملے کی تحقیقات جاری تھی۔ 2014 میں جب انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا اور انہیں چار سال قید کی سزا سنائی گئی تو وہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نااہل ہو گئیں۔
  3. غیر قانونی کانکنی معاملے میں لوک آیکت کی رپورٹ آنے کے بعد کرناٹک کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کو 2011 میں استعفیٰ دینا پڑا تھا اور کچھ عرصے بعد انہیں گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
  4. سال 1997 میں سی بی آئی نے بہار میں چارہ گھوٹالے میں وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.