گوہاٹی: آسام حکومت کے آسام مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو منسوخ کرنے کے اقدام پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما وارث پٹھان نے الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت 'مسلم مخالف' ہے اور وہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ووٹوں کو پولرائز کرنا چاہتی ہے۔
وارث پٹھان نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ "بی جے پی حکومت مسلم مخالف ہے، آسام میں ہمنتا بسوا سرما جو قانون لائے تھے وہ آئین کے آرٹیکل 25، 26 اور 28 کی خلاف ورزی ہے، یہ بنیادی حق ہے، ہر کسی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کا حق ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "بی جے پی حکومت مسلمانوں سے نفرت کرتی ہے... وہ ہمارے کھانے پینے کی عادات سے نفرت کرتی ہے۔ پہلے انہوں نے تین طلاق پر قانون لایا، اور اب مسلم شادیوں کے خلاف قانون... آسام میں مختلف قانون کی کیا ضرورت ہے؟ وہ ووٹوں کو پولرائز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔
دریں اثناء اے آئی ڈی یو ایف کے سربراہ بدرالدین اجمل نے حکومت کے اقدام پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ " بی جے پی حکومت مسلمانوں کو بھڑکا کر اپنے ووٹوں کا پولرائزیشن کرنا چاہتی ہے۔ مسلمان ایسا نہیں ہونے دیں گے... یہ یکساں سول کوڈ آسام میں لانے کی طرف پہلا قدم ہے۔ لیکن اس کے ذریعے آسام میں بی جے پی کی حکومت کا خاتمہ ہوگا۔
اے آئی ڈی یو ایف کے رہنما رفیق الاسلام نے ہفتے کے روز اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے "مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا حربہ" قرار دیا۔ رفیق الاسلام نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہمنتا بسوا سرما کی زیرقیادت آسام حکومت میں یکساں سول کوڈ لانے کی "ہمت" نہیں ہے، اس لیے وہ میرج ایکٹ کو منسوخ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ آسام حکومت نے جمعہ کو 1935 کے آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو منسوخ کر دیا۔ یہ فیصلہ جمعہ کی رات وزیر اعلی ہمانتا بسوا سرما کی صدارت میں منعقدہ ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے دوران لیا گیا۔ کابینی وزیر جیانتا ملابروا نے اسے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم شادیوں اور طلاقوں سے متعلق تمام معاملات خصوصی میرج ایکٹ کے تحت چلائے جائیں گے۔ منسوخ شدہ ایکٹ کے تحت ملازمت کرنے والے 94 مسلم رجسٹراروں کو بھی ان کے عہدوں سے فارغ کر دیا جائے گا اور انہیں 2 لاکھ دس ہزار روپے کی یکمشت ادائیگی دی جائے گی"۔
مزید پڑھیں: