نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سینئر لیڈر سنجے سنگھ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کورونا کی وبا کے دوران لوگوں کی زندگیوں سے سمجھوتہ کرتے ہوئے کووی شیلڈ بنانے والی کمپنی سے 50.25 کروڑ روپے کی رشوت لی۔
سنگھ نے آج کہا کہ بی جے پی نے کورونا وبا کے دوران لوگوں کی جان کا سودا کرتے ہوئے کووی شیلڈ بنانے والی کمپنی سے 50.25 کروڑ روپے کی رشوت لی۔ جب پوری دنیا کورونا کی زد میں تھی۔ ہندستان میں لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں، قبرستان لاشوں سے بھر گئے، پھر بی جے پی کرپشن کے کھیل میں مگن ہو گئی تھی۔ وزیر اعظم کو ہاتھ جوڑ کر ملک کے عوام سے مہلک کووی شیلڈ ویکسین لگوانے پر معافی مانگنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پورا ملک یہ جان کر حیران ہے کہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کو عام آدمی کی زندگی سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ لوگ مرتے رہیں، ان کی جان چلی جائے۔ بی جے پی کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بی جے پی اور اس کی مرکزی حکومت ہر حال میں رشوت چاہتی ہے۔ انہوں نے بدعنوانی کرنی ہے چاہے آپ کی موت کے نام پر ہی کیوں نہ ہو جائے۔ بی جے پی کو موت کے بدلے کرپشن بھی منظور ہے۔
اے اے پی کے لیڈر نے کہا کہ جب قبرستانوں میں لاشیں جل رہی تھیں اور اسپتالوں میں مریضوں کو آکسیجن نہیں مل رہی تھی، بی جے پی کرپشن کے کھیل میں مگن تھی۔ بی جے پی نے کووی شیلڈ ویکسین بنانے کا ٹھیکہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کو دیا۔ جنوری 2021 میں معاہدہ دے کر کمپنی سے ایک کروڑ 10 لاکھ خوراکیں مانگی گئیں۔ اس کے بعد جب یہ ویکسین مارکیٹ میں آئی تو اس کے مضر اثرات نے پوری دنیا میں کھلبلی مچا دی۔ اس ویکسین کے کئی قسم کے مضر اثرات ظاہر ہونے لگے تھے۔ ویکسینیشن کی وجہ سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا۔ اس کے مضر اثرات کے پیش نظر مارچ 2021 میں جرمنی، اٹلی، ڈنمارک، فرانس، اسپین، ہالینڈ، آئرلینڈ، ناروے، آئس لینڈ اور آسٹریا سمیت دنیا کے کئی ممالک نے اپنے ممالک میں کووی شیلڈ ویکسین پر پابندی لگا دی تھی۔
اسی وقت مارچ 2021 میں وزیر اعظم اور مرکزی حکومت نے سیرم انسٹی ٹیوٹ کو 10 کروڑ خوراکیں بنانے کا ایک اور معاہدہ دیا۔ اس کے بعد لوگوں کو ویکسین لگوانے کے لئے کہا گیا۔ ہر کسی کو وزیر اعظم مودی کی تصویر کے ساتھ سرٹیفکیٹ دیا جاتا تھا، لیکن اب وہ تصویر ہٹا دی گئی ہے۔
یو این آئی۔