رام پور: سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹر تزین فاطمہ کو رام پور کورٹ سے کلین چٹ مل گئی ہے۔ عدالت نے بجلی چوری کیس میں تزین فاطمہ کو بری کر دیا۔ عدالت سے باہر آتے ہوئے تزین فاطمہ نے عدالت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج سچ کی جیت ہوئی ہے۔
رام پور میں ہمسفر ریزورٹ اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹر تزین فاطمہ کے نام پر ہے جس میں بجلی چوری کے حوالے سے 5 ستمبر 2019 کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ڈاکٹر تزین فاطمہ کے ہمسفر ریزورٹ ہوٹل میں خفیہ طور پر بجلی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈنگر پور پاور اسٹیشن کے جے ای راہل رنجن نے سٹی پولیس اسٹیشن میں ڈاکٹر تزین فاطمہ کے نام پر ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ایم پی ایم ایل اے سیشن کورٹ میں سماعت چل رہی تھی، جس کے بارے میں تزین فاطمہ کے وکیل ناصر سلطان نے 6 ستمبر کو درخواست دائر کی تھی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ تقریباً 30 لاکھ روپے سمن فیس ان کی طرف سے جمع کرائی گئی۔ اس بنیاد پر کیس بند کیا جائے۔ اس درخواست کی سماعت کے حوالے سے پیر کو عدالت نے تزین فاطمہ کو بری کر دیا۔
اس فیصلے پر ڈاکٹر تزین فاطمہ نے کہا کہ جس طرح دیگر کیسز میں سازش تھی اسی طرح اس میں بھی سازش تھی۔ زبردستی جھوٹا الزام لگایا گیا۔ اس میں تاریں ڈال کر بجلی چوری دکھائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی چوری میں تقریباً 30 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی جمع کرایا ہے۔ اس وقت الیکشن لڑنا تھا اور این او سی لینا تھا، اس لیے جرمانہ ادا کرنا پڑا۔
تزین فاطمہ کے وکیل ناصر سلطان نے بتایا کہ 2019 میں ہمسفر ریزورٹ میں بجلی کے محکمے کی جانب سے کارروائی کی گئی۔ الزام لگایا گیا کہ ہمسفر ریزورٹ میں تقریباً 33 کلو واٹ چوری ہو رہی ہے جبکہ 5 کلو واٹ کا کنکشن پہلے سے موجود تھا۔ اس معاملے میں تقریباً 30 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی جمع کیا گیا تھا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ معاملہ سال 2019 کا ہے۔ ایس ڈی ایم نے بجلی محکمہ کے اہلکاروں کے ساتھ ایس پی لیڈر اعظم خان کے ہمسفر ریسارٹ پر چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران بجلی چوری پکڑی گئی۔ ہمسفر ریزورٹ میں 5 کلو واٹ کا ایک میٹر اور تقریباً 33 کلو واٹ کا لوڈ تھا، جس کے لیے الگ لائن لگائی گئی تھی۔ اس حوالے سے محکمہ بجلی نے اعظم کے ہوٹل کی لائٹس کاٹ دی تھیں اور وہاں پڑی تاریں بھی کاٹ کر محکمہ بجلی اپنے ساتھ لے گئی تھیں۔ اس کارروائی میں محکمہ بجلی نے اعظم کی اہلیہ تزین فاطمہ پر بجلی چوری ایکٹ کے تحت تقریباً 30 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔