نئی دہلی: دہلی کی وزیراعلیٰ آتشی نے رکن پارلیمنٹ اور وقف ترمیم مشترکہ کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کو ایک خط لکھا ہے، جس میں دہلی وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر آئی اے ایس اشونی کمار کی پیش کردہ رپورٹ کو "غلط اور جھوٹا" قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اشونی کمار نے رپورٹ بھیجنے سے پہلے دہلی حکومت سے کوئی منظوری نہیں لی تھی جو کہ ایک متنازع قدم ہے۔ ایسے میں ان کی پیش کردہ رپورٹ نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ یہ حکومت کے فیصلوں اور عمل کی بھی نفی کرتی ہے۔
وقف بورڈ کی جائیدادوں کی حالت:
دہلی وقف بورڈ کے ذرائع کے مطابق، بورڈ کے پاس 1964 جائیدادیں ہیں، جن میں سے زیادہ تر مساجد ہیں، جن میں سے کئی 100 سال سے زیادہ پرانی ہیں۔ رپورٹ میں ان جائیدادوں کی موجودہ حالت کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو دہلی کے تاریخی ورثے کی علامت ہیں۔
تاریخ کے مختلف ادوار میں آباد اور تباہ ہونے والی دہلی اپنے اندر بہت سی تاریخی یادگاریں اور ورثہ رکھتی ہے۔ ان کے تحفظ کو کسی بھی طریقے سے یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
جی 20 سمٹ کے دوران اٹھائے گئے اقدامات:
گزشتہ سال دہلی میں منعقدہ جی 20 سمٹ کی تیاریوں کے پیش نظر، مقامی اداروں کو تجاوزات کی جگہیں خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس دوران دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) نے کئی مذہبی مقامات کے خلاف کارروائی کی، جس سے تنازع کھڑا ہوا۔
تاہم، ڈی ڈی اے نے ہائی کورٹ میں واضح کیا تھا کہ اس کا مہرولی میں واقع وقف املاک کو منہدم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود مہرولی کی آخوند جی مسجد کو بغیر کسی درست اطلاع کے منہدم کر دیا گیا، جس سے زبردست ہنگامہ ہوا۔
مرکزی حکومت کی پہل:
ان واقعات کے بعد مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی، جس نے تمام ریاستی حکومتوں سے وقف بورڈ سے متعلق معلومات طلب کی۔ اس عمل میں، آئی اے ایس افسر اشونی کمار نے رپورٹ پیش کی، جو تنازع کی وجہ بن گئی۔