پٹنہ: راشٹریہ جنتا دل آج 5 جولائی کو اپنا 28 واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔ یوم تاسیس کا پروگرام پٹنہ میں ریاستی دفتر میں ریاستی آر جے ڈی صدر جگدانند سنگھ کی صدارت میں منعقد کیا گیا ہے۔ آر جے ڈی سپریمو لالو پرساد یادو بھی یوم تاسیس کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔ اس پروگرام میں پارٹی کے کئی سینئر لیڈر بھی موجود رہیں گے۔ اس موقعے پر پٹنہ میں پورے آفس کو سجایا گیا ہے۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کب بنی:
راشٹریہ جنتا دل کا قیام 5 جولائی 1997 کو عمل میں آیا، اس پارٹی کو بنانے میں لالو پرساد یادو کا مقصد تھا جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ جس وقت اس پارٹی کا قیام دہلی میں عمل میں آیا اس وقت 17 لوک سبھا اور 8 راجیہ سبھا ممبران پارلیمنٹ اور سینکڑوں سینئر لیڈروں بشمول رگھوونش پرساد سنگھ، کانتی سنگھ، محمد شہاب الدین، محمد تسلیم الدین، علی اشرف فاطمی، عبدالباری صدیقی نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
آر جے ڈی کا مطلب ہے لالو پرساد:
اس کے قیام کے فوراً بعد لالو پرساد یادو کو پارٹی کا صدر منتخب کیا گیا۔ لالو پرساد یادو 28 سال تک مسلسل پارٹی کے قومی صدر رہے۔ آر جے ڈی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ آر جے ڈی کا مطلب لالو پرساد یادو ہے۔ لالو پرساد یادو 11 جون 1948 کو بہار کے گوپال گنج کے پھولواریہ گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ان کی معاشی حالت بہت اچھی نہیں تھی۔ مگر انہوں نے اپنی سوجھ بوجھ سے سیاست میں ایک اہم مقام حاصل کیا۔ انکے بولنے کا اپنا ہی ایک الگ انداز ہے جس کو عوام بہت پسند کرتی ہے۔ لالو پرساد یادو کے والد کا نام کندن رائے اور والدہ کا نام مرچیا دیوی تھا۔ لال یادو کے بڑے بھائی کالج میں چپراسی کا کام کرتے تھے۔ لالو شروع سے ہی سیاست میں دلچسپی لیتے آئے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج بھی لوگ انکی سیاست میں مضبوط پکڑ کے قائل ہیں۔
ایسی چمکتی سیاست:
لالو یادو کو مزید پڑھائی کے لیے ان کے بھائی کے پاس بھیجا گیا۔ لالو پرساد نے پٹنہ یونیورسٹی کے بی این کالج سے سیاسیات میں ایل ایل بی اور ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ آہستہ آہستہ لالو پرساد کی طلبہ سیاست میں دلچسپی بڑھنے لگی اور لالو یادو پٹنہ یونیورسٹی طلبہ یونین کے جنرل سکریٹری بن گئے۔ اس کے بعد 1973 میں وہ پٹنہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر بنے۔ ایمرجنسی کے دوران لالو پرساد جے پی تحریک میں شامل ہونے کے بعد جیل بھی گئے۔ یہیں سے لالو پرساد یادو کی سیاست چمکی اور ملکی سطح پر پہچان بنائی۔
لالو یادو کو اب بھی خطرہ ہے:
سینئر صحافی روی اپادھیائے کا کہنا ہے کہ لالو پرساد یادو گزشتہ 35 سالوں سے بہار کی سیاست کے مرکز میں ہیں۔ لالو پرساد یادو جب بہار میں اقتدار میں آئے تو انہیں غریبوں کی آواز کے طور پر پہچان ملی جو اب تک جاری ہے۔ لالو پرساد یادو گزشتہ 18 سالوں سے بہار میں اقتدار سے دور ہیں لیکن بہار میں ان کا سیاسی خطرہ اب بھی برقرار ہے۔
"جس وقت لالو پرساد یادو نے راشٹریہ جنتا دل بنایا تھا، بہار میں ایک مختلف ماحول تھا۔ بدعنوانی کے معاملے میں ان پر وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا دباؤ تھا۔ دوسری طرف لال یادو نے محسوس کیا کہ غریب ان کے ساتھ ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو وزیر اعلیٰ بنایا۔ آج بھی بہار کی سیاست میں لالو پرساد یادو کی ایک مضبوط پکڑ ہے۔ روی اپادھیائے، سینئر صحافی
لالو یادو سب سے کم عمر ایم پی بنے:
لالو یادو نے 1977 میں جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر سارن سے الیکشن لڑا اور سب سے کم (29 سال) کی عمر میں ایم پی بنے۔ اس کے بعد لالو پرساد یادو نے سیاست میں پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ مارچ 1990 میں بہار میں جنتا دل کی حکومت بنی۔ لالو یادو بھارتیہ جنتا پارٹی کی مدد سے بہار کے وزیر اعلیٰ بنے۔ بہار میں اقتدار میں آنے کے بعد لالو پرساد یادو نے سوشل انجینئرنگ کا نیا فارمولا تیار کیا جسے ایم وائی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس فارمولے کی وجہ سے لالو پرساد یادو 15 سال تک بہار میں اقتدار میں رہے، 15 سال کے اس دور حکومت میں لالو پرساد یادو اور ان کی اہلیہ رابڑی دیوی بھی وزیر اعلیٰ بنیں۔
اسی لیے بنی آر جے ڈی:
بہار کے اس وقت کے وزیر اعلی لالو پرساد یادو پر چارہ گھوٹالے کا الزام تھا۔ اس الزام کے بعد انہوں نے 25 جولائی 1997 کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ لالو پرساد یادو کے لیے یہ ایک اہم موڑ تھا۔ اس واقعے کے بعد رابڑی دیوی ریاست کی وزیر اعلیٰ بن گئیں۔ چارہ گھوٹالے میں نام آنے کے بعد لالو یادو نے وزیر اعلیٰ کا عہدہ چھوڑ دیا، لیکن وہ چاہتے تھے کہ ان کو جنتا دل کا صدر ہی رہنے دیا جائے۔
سی ایم رہتے ہوئے لالو کا سب سے بڑا فیصلہ:
90 کی دہائی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا سب سے بڑا مسئلہ رام مندر تھا۔ اس وقت بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے سومناتھ سے رتھ یاترا نکالی تھی۔ مرکز میں وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی حکومت چل رہی تھی اور بہار میں لالو پرساد یادو کی حکومت چل رہی تھی جب اڈوانی رتھ یاترا لے کر بہار پہنچے تو لالو یادو نے انکی رتھ یاترا روکنے کا فیصلہ کیا۔ 23 اکتوبر کو لال کرشن اڈوانی کو سمستی پور، بہار میں گرفتار کر لیا گیا۔ بی جے پی نے مرکز کی وی پی حکومت سے حمایت واپس لے لی اور حکومت گر گئی۔ اس سے لالو یادو کو اور تقویت مل گئی۔
مرکز میں بھی وسیع اثر:
ان کی بیوی رابڑی دیوی کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد لالو پرساد یادو نے مرکزی سیاست کا رخ کیا۔ وہ مدھے پورہ اور چھپرا سے کئی بار ایم پی بنے۔ 2004 میں منموہن سنگھ کی قیادت میں مرکز میں یو پی اے کی حکومت بنی۔ لالو پرساد یادو ملک کے ریلوے وزیر بنائے گئے۔ وہ مسلسل 5 سال تک ملک کے وزیر ریلوے بنے اور ریلوے کے وزیر کے طور پر ان کے دور میں ملک میں پہلی غریب رتھ ٹرین شروع کی گئی۔ 2009 کے لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کو امید کے مطابق کامیابی نہیں ملی اور صرف چار ممبران ہی انتخابات میں کامیابی حاصل کرسکے۔
جب لالو یادو کو نااہل قرار دیا گیا:
22 اکتوبر 2013 کو لالو پرساد یادو کی پارلیمنٹ کی رکنیت ان کی سزا کے باعث ختم کر دی گئی۔ چارا گھوٹالا معاملے میں بہار کے سابق وزیر اعلی لالو پرساد یادو کو لوک سبھا نے نااہل قرار دے دیا ہے۔ لالو پرساد یادو اور 44 دیگر کو 90 کی دہائی میں چائی باسا خزانے سے 37.7 کروڑ روپے نکالنے کے معاملے میں ملزم بنایا گیا تھا۔
اسمبلی انتخابات کی تیاری میں پارٹی:
آج منعقد ہونے والی یوم تاسیس کی تقریب آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے بہت اہم ہے۔ اس فنکشن کے ذریعے یہ امید کی جا رہی ہے کہ لالو پرساد یادو اپنے حامیوں کو آئندہ اسمبلی انتخابات کے لیے جوش بھریں گے۔ لالو کا موجود رہنا ہی کافی ہے اور آر جے ڈی کو لگتا ہے کہ اگر 2025 میں تیجسوی یادو کی قیادت میں تمام کارکن متحد ہو کر کام کریں تو بہار میں ایک بار پھر راشٹریہ جنتا دل کی حکومت بن سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: