ETV Bharat / bharat

آرکیولوجیکل سروے رپورٹ کوئی ثبوت نہیں، مسلم پرسنل لابورڈ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 27, 2024, 9:48 PM IST

Updated : Jan 27, 2024, 10:09 PM IST

Muslim Personal Law on survey report ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے آگے کہا کہ بورڈ کی لیگل کمیٹی اور ہمارے وکلا اس رپورٹ کا تفصیل سے جائزہ لے کر مسجد کی انجمن انتظامیہ کے ذریعہ عدالت میں پیش کریں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پورے معاملہ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

گیان واپی مسجد
گیان واپی مسجد

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے دی گئی آرکیو لوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ اس متنازعہ معاملہ میں کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے، فریق مخالف اس کا پریس میں انکشاف کرکے نہ صرف توہین عدالت کا مرتکب ہواہے بلکہ ایسا کرکے اس نے سماج میں انتشار اور بد امنی ہی پیدا کی ہے۔

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق بور ڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے ہندو فرقہ تنظیمیں کئی سالوں سے مسلسل عوام کو گمراہ کررہی ہیں۔ اس کی تازہ مثال آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کی وہ رپورٹ ہے جو اس نے عدالت میں داخل کی تھی اور کورٹ ہی کے حکم پر مدعیان اورمدعاعلیہ کو فراہم کی ہے۔ یہ رپورٹ ان کے مطالعہ اور تیاری کے لئے تھی تاہم فریق مخالف نے اس کا پریس میں اجراء کرکے نہ صرف عدالت کی توہین کی ہے بلکہ ملک کے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ اسی طرح چند ماہ قبل جب سروے ٹیم نے حوض میں موجود فوارہ کو اپنی رپورٹ میں شیولنگ قرار دیا تھااس وقت بھی فریق مخالف اس کی خوب خوب تشہیر کرکے عوام کو گمراہ کرنے اور سماج میں بدامنی پیدا کرنے کی پوری کوشش کی تھی حالانکہ ابھی تک ماہرین کے ذریعہ اس کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے اور نہ عدالت نے اس پر کوئی فیصلہ دیا ہے۔

بورڈ کے ترجمان نے آگے کہا کہ اس سے قبل بابری مسجد کے معاملہ میں بھی محکمہ آثار قدیمہ نے بابری مسجد کے نیچے ایک عالیشان مندر کے ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن جب بورڈ کی جانب سے ملک کے دس ممتاز ماہرین آثار قدیمہ نے عدالت میں محاکمہ کرکے اس کی پول کھول دی نیز اس کے برعکس کھدائی میں پائی جانے والی چیزوں سے بابری مسجد کی حمایت میں دلائل دئے تو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے اس رپورٹ کو لائق اعتناء ہی نہیں سمجھا اور سپریم کورٹ نے اپنے مشاہدات میں کہا کہ کھدائی میں جو اشیاء ملی ہیں وہ بابری مسجد کی تعمیر سے چار صدیوں پیشتر کی ہیں۔ لہٰذا موجودہ رپورٹ پر عدالت کا حتمی فیصلہ کیا ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ بابری مسجد معاملہ میں جو حشر محکمہ آثار قدیمہ کی رپورٹ کا ہوا تھا اس سے مختلف معاملہ اس رپورٹ کا بھی نہیں ہوگا۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہمارے معتبر اور اہم ادارے فرقہ پرستوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر اپنی اہمیت وافادیت کھوتے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے آگے کہا کہ بورڈ کی لیگل کمیٹی اور ہمارے وکلا اس رپورٹ کا تفصیل سے جائزہ لے کر مسجد کی انجمن انتظامیہ کے ذریعہ عدالت میں پیش کریں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پورے معاملہ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ گیان واپی مسجد کی انتظامیہ سے بھی بورڈ برابر رابطہ میں ہے۔ بورڈ کی لیگل کمیٹی بھی پورے معاملہ کا جائزہ لیتی رہتی ہے۔ ان شاءاللہ اس معاملہ میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ مسلمانوں کو امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے برابر دعا اور استغفار کرتے رہنا چاہیے وہ مسبب الاسباب ہے۔ ہم ملک کے عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک وہ اس رپورٹ پر کوئی رائے نہ بنائیں ۔

یو این آئی

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا ہے کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے دی گئی آرکیو لوجیکل سروے آف انڈیا کی رپورٹ اس متنازعہ معاملہ میں کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے، فریق مخالف اس کا پریس میں انکشاف کرکے نہ صرف توہین عدالت کا مرتکب ہواہے بلکہ ایسا کرکے اس نے سماج میں انتشار اور بد امنی ہی پیدا کی ہے۔

آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق بور ڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ گیان واپی مسجد کے تعلق سے ہندو فرقہ تنظیمیں کئی سالوں سے مسلسل عوام کو گمراہ کررہی ہیں۔ اس کی تازہ مثال آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کی وہ رپورٹ ہے جو اس نے عدالت میں داخل کی تھی اور کورٹ ہی کے حکم پر مدعیان اورمدعاعلیہ کو فراہم کی ہے۔ یہ رپورٹ ان کے مطالعہ اور تیاری کے لئے تھی تاہم فریق مخالف نے اس کا پریس میں اجراء کرکے نہ صرف عدالت کی توہین کی ہے بلکہ ملک کے سادہ لوح عوام کو گمراہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ اسی طرح چند ماہ قبل جب سروے ٹیم نے حوض میں موجود فوارہ کو اپنی رپورٹ میں شیولنگ قرار دیا تھااس وقت بھی فریق مخالف اس کی خوب خوب تشہیر کرکے عوام کو گمراہ کرنے اور سماج میں بدامنی پیدا کرنے کی پوری کوشش کی تھی حالانکہ ابھی تک ماہرین کے ذریعہ اس کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے اور نہ عدالت نے اس پر کوئی فیصلہ دیا ہے۔

بورڈ کے ترجمان نے آگے کہا کہ اس سے قبل بابری مسجد کے معاملہ میں بھی محکمہ آثار قدیمہ نے بابری مسجد کے نیچے ایک عالیشان مندر کے ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن جب بورڈ کی جانب سے ملک کے دس ممتاز ماہرین آثار قدیمہ نے عدالت میں محاکمہ کرکے اس کی پول کھول دی نیز اس کے برعکس کھدائی میں پائی جانے والی چیزوں سے بابری مسجد کی حمایت میں دلائل دئے تو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے اس رپورٹ کو لائق اعتناء ہی نہیں سمجھا اور سپریم کورٹ نے اپنے مشاہدات میں کہا کہ کھدائی میں جو اشیاء ملی ہیں وہ بابری مسجد کی تعمیر سے چار صدیوں پیشتر کی ہیں۔ لہٰذا موجودہ رپورٹ پر عدالت کا حتمی فیصلہ کیا ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ہمیں یقین ہے کہ بابری مسجد معاملہ میں جو حشر محکمہ آثار قدیمہ کی رپورٹ کا ہوا تھا اس سے مختلف معاملہ اس رپورٹ کا بھی نہیں ہوگا۔ ہمیں افسوس ہے کہ ہمارے معتبر اور اہم ادارے فرقہ پرستوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر اپنی اہمیت وافادیت کھوتے جارہے ہیں۔

ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے آگے کہا کہ بورڈ کی لیگل کمیٹی اور ہمارے وکلا اس رپورٹ کا تفصیل سے جائزہ لے کر مسجد کی انجمن انتظامیہ کے ذریعہ عدالت میں پیش کریں گے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پورے معاملہ پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ گیان واپی مسجد کی انتظامیہ سے بھی بورڈ برابر رابطہ میں ہے۔ بورڈ کی لیگل کمیٹی بھی پورے معاملہ کا جائزہ لیتی رہتی ہے۔ ان شاءاللہ اس معاملہ میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ مسلمانوں کو امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے برابر دعا اور استغفار کرتے رہنا چاہیے وہ مسبب الاسباب ہے۔ ہم ملک کے عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں عدالت کا حتمی فیصلہ آنے تک وہ اس رپورٹ پر کوئی رائے نہ بنائیں ۔

یو این آئی

Last Updated : Jan 27, 2024, 10:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.