آگرہ: تاج محل ایک بار پھر تنازع کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ اس بار بھی تاج محل یا تیجو مہالیہ کو لیکر ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس کو لیکر متھرا کے یوگیشور شری کرشنا جنم استھان سیوا سنگھ ٹرسٹ اور کشتریہ شکتی پیٹھ وکاس ٹرسٹ نے بدھ کو عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔ جسے عدالت نے قبول کر لیا ہے۔
اس مقدمے میں حکومت ہند کی وزارت ثقافت، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے سپرنٹنڈنگ آرکیالوجسٹ اور یوپی ٹورازم کے ڈائریکٹر جنرل کو بنایا گیا ہے۔ مدعا علیہان اس کی پہلی سماعت 9 اپریل کو ہوگی۔
غور طلب ہو کہ تاج محل یا تیجو مہالیہ کو لیکر کافی عرصے سے تنازعہ چل رہا ہے۔ اس معاملے کو لیکر پہلے بھی کئی بار عدالت میں کیس دائر ہو چکے ہیں۔ ایڈوکیٹ اجے پرتاپ سنگھ نے جنوری میں کیس پیش کیا تھا۔ اس وقت سماعت کے بعد عدالت نے مدعی کو پہلے دفعہ 80 (1) سول پروسیجر کوڈ نوٹس کی کارروائی مکمل کرنے کو کہا تھا۔ جس پر مدعا علیہ کو نوٹس بھجوا دیا گیا ہے اور دو ماہ کی مہلت کے بعد دوبارہ مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔
وکیل اجے پرتاپ سنگھ نے کہا کہ مقدمہ دائر کرنے سے پہلے انہوں نے اے ایس آئی سے معلومات کے حق قانون کے تحت معلومات مانگی تھیں۔ جس میں پوچھا گیا کہ تاج محل کی تعمیر کب شروع ہوئی؟ تاج محل کب مکمل ہوا؟ اس کے ساتھ تاجمل کی عمر کا تعین کیسے ہوا؟ جس پر اے ایس آئی نے جواب دیا کہ تاج محل تحقیق کا موضوع ہے۔ جس کے لیے آپ تاج محل کی ویب سائٹ اور متعلقہ کتابیں پڑھ سکتے ہیں۔
1946 کے اے ایس آئی بلیٹن میں اے ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل مادھوسوروپ وتس کے مضمون 'تاج محل کی مرمت' میں لکھا ہے کہ تاج محل کا معمار ایک متنازعہ حقیقت ہے۔ اورنگ زیب کے 1652 کے خط کے مطابق، تاج محل کے معماروں کو بارش کے موسم میں تاج محل میں رساؤ ہو گیا تھا۔ اس کی مرمت کے لیے کوئی تجاویز دستیاب نہیں تھیں۔ اے ایس آئی نے تاج محل کے مرکزی گنبد کی مرمت شروع کی تو اے ایس آئی کو اندر سے گنبد کا سرکلر نہیں ملا۔ اس میں مختلف مقامات پر چونا بھرا ہوا تھا۔