نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے راشٹرپتی بھون میں نیتی آیوگ کی 9ویں گورننگ کونسل کی میٹنگ کی صدارت کی۔ یہ میٹنگ مرکزی بجٹ میں امتیازی سلوک کے دعووں پر اپوزیشن کی برسراقتدار ریاستوں اور مرکز کے بیچ کشیدگی کے درمیان ہوئی ہے۔ تقریر کے دوران پی ایم مودی نے بھارت کے لیے اپنے وژن کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہر بھارتی 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک کا خواب دیکھتا ہے اور اسے پورا کرنے میں ریاستوں کا اہم کردار ہے۔
اسی بیچ میٹنگ سے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نامناسب رویے اور بولنے کے لیے ناکافی وقت کا حوالہ دیتے ہوئے میٹنگ سے واک آؤٹ کر گئیں۔ تاہم نیتی آیوگ کے سی ای او بی وی آر سبرامنیم نے کہا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا سمیت تمام وزرائے اعلیٰ کو بولنے کے لیے کافی وقت دیا گیا۔
سبرامنیم کے مطابق ہفتہ کو 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا، جب کہ 26 وزرائے اعلیٰ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنرز موجود تھے۔ میٹنگ میں جن ریاستوں نے حصہ لیا، ان میں کیرالہ، تمل ناڈو، کرناٹک، پنجاب، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ، تلنگانہ، بہار، دہلی اور پڈوچیری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ہفتہ کو لنچ سے پہلے بات کرنے کی درخواست کی تھی اور یہ درخواست قبول کر لی گئی تھی۔
اسی وقت، وزیر اعظم نے گذشتہ ایک دہائی میں ملک کی مسلسل ترقی پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستانی معیشت 2014 میں دنیا کی 10ویں سب سے بڑی معیشت تھی، اور 2024 میں 5ویں سب سے بڑی معیشت بن جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت اور اہل وطن کا مشترکہ مقصد اب عالمی سطح پر تیسری بڑی معیشت بننا ہے۔
آبادیاتی انتظام کے منصوبے تیار کرنے کی درخواست
نریندر مودی نے ریاستوں کو آبادیاتی انتظام کے منصوبے تیار کرنے کی ترغیب دی تاکہ آبادی کی بڑھتی عمر سے متعلق مستقبل کے چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ زرعی پیداوار اور تنوع میں اضافہ کریں۔ کسانوں کے لیے مارکیٹ تک رسائی کو بہتر بنائیں اور قدرتی کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دیں جو زمین کی زرخیزی کو بڑھا سکتے ہیں، لاگت کو کم کر سکتے ہیں اور عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کر سکتے ہیں۔
پی ایم مودی نے سماجی اور اقتصادی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں ہونے والی پیش رفت کی طرف اشارہ کیا، جس نے بھارت کو بڑے پیمانے پر درآمد پر چلنے والے ملک سے ایک بڑے برآمد کنندہ میں تبدیل کر دیا۔ بھارت نے دفاع، خلا، اسٹارٹ اپس اور کھیل جیسے شعبوں میں قابل ذکر ترقی کی ہے۔ انہوں نے 140 کروڑ شہریوں کے اعتماد اور جوش کی تعریف کی جو ملک کی ترقی کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ دہائی تبدیلی اور مواقع کا دور
پی ایم مودی نے اس دہائی کو تبدیلی اور مواقع کا دور قرار دیا اور ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ان امکانات سے فائدہ اٹھائیں اور ایسی پالیسیوں اور گورننس پروگرامز کو نافذ کریں جو اختراعی حکمت عملیوں کے ذریعے ترقی کو فروغ دیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ غریبی کو مکمل طور پر ختم کرنا ایک ترقی یافتہ بھارت کے لیے ایک ترجیح ہونی چاہیے۔ غربت کو انفرادی سطح پر ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسے صرف پروگراموں کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ نچلی سطح سے غربت کا خاتمہ کر کے ملک پر تبدیلی کے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
2047 تک ترقی یافتہ بھارت کا ویژن
میٹنگ کے دوران چیف منسٹرس اور لیفٹیننٹ گورنرز نے ترقی یافتہ بھارت 2047 ویژن کے لیے مختلف تجاویز دیں اور اپنی ریاستوں میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ توجہ کے کلیدی شعبوں میں زراعت، تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی، کاروبار، پینے کا پانی، تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا، گورننس، ڈیجیٹلائزیشن، خواتین کو بااختیار بنانا اور سائبر سیکورٹی شامل ہیں۔
پی ایم نے نیتی آیوگ کو ہدایت دی کہ وہ میٹنگ کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے دی گئی تجاویز کا جائزہ لیں۔ نیتی آیوگ کی میٹنگ مختلف ترقیاتی مسائل اور پالیسی معاملات کو حل کرتے ہوئے '2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے' پر مرکوز تھی۔ گورننگ کونسل میں تمام وزرائے اعلیٰ، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنرز اور کئی مرکزی وزراء شامل ہیں۔
نیتی آیوگ میٹنگ میں مغربی بنگال کے وزیر اعلی کے ساتھ سلوک ناقابل قبول: کانگریس
نیتی آیوگ کے اجلاس کا انڈیا اتحاد نے بائیکاٹ کا اعلان کردیا