نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے ایک سنگین معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں طالبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ سے چھیڑ چھاڑ کی شکایت کی تھی۔ اس میں طالبہ نے الزام لگایا کہ جب وہ اتوار کی رات دو بجے رِنگ روڈ پر اپنے ایک دوست کے ساتھ چہل قدمی کر رہی تھی تبھی ایک کار میں موجود چار لڑکوں نے ان کا پیچھا کیا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔ طالبہ نے شکایت میں کہا ہے کہ ان میں سے دو جے این یو کے سابق طالبات ہیں اور اپنی تعلیم مکمل کر چکے ہیں۔ اس طالبہ نے چھیڑ چھاڑ کا بھی الزام لگایا ہے۔ ملزمین میں دو طالب علموں کا تعلق اے بی وی پی سے بتایا جاتا ہے۔
اس کے برعکس اسٹوڈنٹ کونسل کی جانب سے اس الزام کی تردید کی گئی ہے اور انہوں نے دونوں طالب علموں کو غلط طریقے سے پھنسانے کا الزام لگایا ہے۔
شکایت ملنے کے بعد پراکٹر آفس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی تھی۔ اور ای بی وی پی کے ایک طالب علم کو قصوروار پایا ہے اور یونیورسٹی کیمپس میں اس کے داخلہ پر پابندی بھی لگا دی ہے اور ساتھ ہی لوگوں کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ جس نے بھی اس طالن علم کو کیمپس میں آنے میں کسی بھی طرح کی مدد کی تو انتظامیہ اس کے خلاف کاروائی کرے گا۔حالانکہ طالبات نے شکایت میں ان چار سابق طالبات کے نام بھی بتائے ہیں۔
طالبات نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا ہے کہ ان چاروں لوگوں نے سیکورٹی اہلکاروں کے سامنے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ اس واقعہ کے خلاف طلبہ نے جے این یو طلبہ یونین کے بینر تلے مظاہرہ بھی کیا۔
طلبہ یونین کے صدر دھننجے نے کہا کہ جے این یو میں اس طرح کے واقعات مسلسل سامنے آرہے ہیں۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی کی ساکھ بھی داغدار ہورہی ہے۔ اس سے پہلے جے این یو میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ طالبات رات کے کسی بھی وقت کیمپس میں بغیر کسی خوف کے چہل قدمی کرتی تھیں۔
دھننجے نے یہ بھی کہا کہ جے این یو کا کلچر ایسا رہا ہے کہ رات کو بھی کہیں بھی گھومنے پھرنے کی آزادی ہے۔ لیکن، اب کچھ شرپسند عناصر اس ثقافت کو خراب کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کو اس معاملے میں سخت ایکشن لینا ہوگا۔ دریں اثناء متاثرہ طالبہ نے ملزمان کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: