حیدرآباد : حال ہی میں اگنی بان راکٹ کو سری ہری کوٹا اسٹیشن سے خلا میں چھوڑا گیا، وہ عالمی سطح پر تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعہ تیار کیا گیا پہلا راکٹ بن گیا۔ واضح رہے کہ اس راکٹ کو لانچ کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والی امامہشوری اور سرنیا پیریاسوامی نے مستقبل کے خلائی مشنز کی لاگت اور وقت کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد کی ہے۔ ان دونوں خواتین نے ای ٹی وی بھارت نے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے طب، تعمیرات اور فیشن جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔ سرنیا پیریاسوامی نے بتایا کہ یہی وجہ ہے کہ اگن کول کاسموس، جسے IIT مدراس کی رہنمائی میں تیار کیا گیا تھا، نے جدید ترین تھری ڈی اگنی بان راکٹ تیار کیا اور اسے گزشتہ ماہ کی 30 تاریخ کو سری ہری کوٹا سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا۔ چینائی کی امامہشوری نے اس مشن میں پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا۔
امامہشوری نے کہا کہ تھری ڈی پرنٹ سے تیار کردہ راکٹ روایتی راکٹوں کے مقابلے میں کافی فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عام راکٹ کی تیاری میں عام طور پر بارہ ہفتے لگتے ہیں لیکن اس طریقہ کار سے 75 گھنٹوں میں راکٹ تیار کیا جاسکتا ہے، جس سے مینوفیکچرنگ کے وقت اور لاگت میں مجموعی طور پر 60 فیصد کی کمی ہوسکتی ہے۔ اس طریقہ کار میں ایک نیم کریوجینک انجن استعمال کیا جاتا ہے اور بھاری ہائیڈروجن کے بجائے مائع آکسیجن اور مٹی کا تیل استعمال کیا جاتا ہے۔