کولکاتا:سبوج ساتھی اسکیم کی سائیکلیںفروخت ہونے کی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ویڈیو میں ایک نوجوان سبوج ساتھی کے لوگو سے مزین سائیکلوں کو فروخت کرتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ کچھ سائیکلیں قدرے استعمال کی گئی ہیں اور کچھ بالکل نئی ہیں۔ گہرے نیلے رنگ کی سائیکلوں پر کتابیں رکھنے کے لیے سیاہ ٹوکریاں لگی ہوئی ہیں۔
سائیکل کے آگے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا لوگو لگا ہوا ہے اور پچھلے حصے میں مغربی بنگال حکومت کا بشو ا بنگلہ کا اسٹیکر لگا ہوا ہے۔مگر سوال ہے کہ کیا واقعی بنگلہ دیش میںسبوج ساتھی اسکیم کی سائیکلیںفروخت ہورہی ہیں ؟اس سلسلے میں کئی اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کے قریب مرشد آباد ضلع میں رانی ہاٹی بازار، چپائی-نواب گنج، بٹھان پارہ، چارگھاٹ کے قریب ضلع ندیا، راج شاہی، کھلنا، پبنا، گنگنی، چواڈانگا، کشتیا مہر پور، جیبان نگر میںمغربی بنگال حکومت کح سبوج ساتھی پروجیکٹ کی سائیکلیں فروخت ہورہی ہیں۔
بیچنے والوں کا کہنا ہے کہ سبوج ساتھی پراجیکٹ میں جو نئی سائیکلیں دی جاتی ہیں اسی قسم کی نئی سائیکلیں اب بنگلہ دیشی مارکیٹ میں 14 ہزار سے 15 ہزار روپے تک میں ملتے ہیں۔ لیکن سبوج ساتھی اسکیم کی سائیکلیں محض 7-8ہزار روپے میں مل جاتی ہیں ۔اس کا معیار بنگلہ دیش کی سائیکلوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ یہ سائکلیں بنگلہ دیش میں کیسے پہنچ رہی ہیں ۔
چواڈانگا ہاٹ کے ایک سائیکل تاجر، مہیبل کاویراج نے بتایا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہ مغربی بنگال کے اسکولوں کو دی جانے والی مفت سائیکلیں ہیں۔ ہم اتنا نہیں جانتے۔ اسے تھوک فروشوں سے حاصل کی گئی ہیں۔ میں اسے 200-300 روپے کے منافع کے ساتھ بیچتا ہوں۔