چنئی:مدراس ہائی کورٹ نے طلاق کے ایک کیس میں امریکہ میں رہنے والے چنئی کے ایک جوڑے کو بڑی راحت دی ہے۔ مدراس ہائی کورٹ نے طلاق کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ طلاق کے لیے ویڈیو کال کافی ہے۔ آج دنیا میں جدید ٹیکنالوجی موجود ہے۔ طلاق کے معاملات میں جوڑے کو ذاتی طور پر پیش ہونے پر مجبور کیے بغیر ویڈیو کانفرنسنگ سے پوچھ گچھ کے ذریعے طلاق دی جا سکتی ہے۔
چنئی کی ایک خاتون نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی شادی 2016 میں چنئی کے چیٹ پیٹ میں ہندو رسم و رواج کے مطابق ہوئی تھی۔ شادی کا رجسٹریشن پیریامیڈو کے رجسٹری آفس میں ہوا تھا۔ شادی کے بعد دونوں امریکہ کی ریاست واشنگٹن میں رہنے لگے۔ دونوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے انہوں نے 2021 میں علیٰحدگی کا فیصلہ کیا۔
اس کے بعد خاتون نے چنئی فیملی کورٹ میں طلاق کا مقدمہ دائر کر دیا۔ ویزے کے مسائل کی وجہ سے اس کے شوہر مقدمے کی سماعت کے لیے بھارت نہیں آ سکے۔ اس لیے اس کے والد نے بطور پاور ایجنٹ درخواست دائر کی۔ 2023 میں دائر طلاق کا مقدمہ زیر التوا تھا۔ جب یہ کیس سماعت کے لیے لسٹ ہوا تو کیس کو اس وجہ سے بار بار ملتوی کیا گیا کیوں کہ ان کے شوہر ویزا کی وجہ سے ذاتی طور پر پیش نہیں ہو سکے۔
خاتون نے مقدمے کی سماعت کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کی اجازت مانگی۔ تاہم عدالت نے ان کی درخواست قبول نہیں کی کیونکہ ان کے شوہر نے بھی اسی درخواست کے ساتھ عرضی دائر کی تھی۔ بعد ازاں فیملی کورٹ نے امریکن ایمبیسی کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہونے کی ہدایت کی۔ جب دونوں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے تو فیملی کورٹ نے مقدمہ درج کیا۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بھی پڑھیں: طلاق سے انکار ظلم کے مترادف: کیرالہ ہائی کورٹ