بھوپال: مشہور و معروف شاعر، اُردو ادب کے روشن چراغ، ماہر ادیب عالمی شہر یافتہ شخصیت منور رانا نے کبھی بھی حاکم وقت سے سمجھوتہ نہیں کیا ان کی شاعری میں ہمیشہ ہندوستان کی عظمت و محبت دیکھنے کو ملی۔ انہوں نے اپنی شاعری میں سچ بولنے کا پیغام دیا ان خیالات کا اظہار یادِ منور رانا پروگرام میں سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصار ی نے کیا۔ آپ نے مزید کہا کہ منور رانا کی شاعری میں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ ان کی شاعری اپنے قاری کو مایوسی کے دلدل سے باہر نکالتی ہے۔ ان کی شاعری بھارتیہ عناصر سے مزین ہے۔ منور رانا نے شاعری میں ماں کی عظمت کو بیان کیا ہے۔
واضح رہے کہ بے نظیر انصار ایجوکیشن سو سائٹی کے زیر اہتمام کے جی این اسکول آف ایکسی لینس میں یادِ منور رانا پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں اُردو کے ممتاز شاعروں ادیبوں نے شرکت کی اور منور رانا کو اُردو شاعری کا نباض قرار دیا۔ پروگرام کی صدارت کے فرائض بھوپال کے استاد شاعر ظفر صہبائی نے انجام دئیے۔ جبکہ ممتاز شاعر منظر بھوپالی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی، ہاکی اولمپئین سید جلال الدین رضوی، ممتاز سائنس داں تسنیم حبیب، ممتاز ادیب اقبال مسعود اور مشہور شاعر ملک نوید نے بطور مہمان ذی وقار شرکت کر کے منور رانا کی شاعری اور فن پر مفصل انداز میں اظہار خیال کیا۔
پروگرام کے صدر و استاد شاعر ظفر صہبائی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منور رانا کی شاعری عصری مسائیل کی ترجمان ہے۔ممتاز شاعر منظر بھوپالی نے منور رانا کے ساتھ اپنے35 سالہ تعلقات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے انہیں شاعری کا نباض قرار دیا۔ ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی نے لکھنو کی معاشرت میں منور رانا کی شاعری کی تہذیبی تربیت پر روشنی ڈالی جبکہ اقبال مسعود نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منور رانا کی شاعری میں ماں اور مٹی کی عظمت کو جو بیان کیا گیا ہے وہ ان کا خاصہ ہے۔ ملک نوید نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے منور رانا کی شاعری کی فنی خصوصیات کو تفصیل سے بیان کیا۔ ممتاز ادیب و شاعر ڈاکٹر مہتاب عالم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منور رانا کی شاعری نہ صرف ذہن سازی کرتی ہے۔