یوپی مدرسہ ٹیچرز ایسوسی ایشن، ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع - UP Madrasa Teachers Associations
UP Madrasa Teachers Associations to move Supreme Court الہ اباد ہائی کورٹ کے لکھنو بنچ نے مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو مفاد عامہ کی عارضی پر فیصلہ سناتے ہوئے غیر ائینی قرار دیا تھا جس کے بعد اب ٹیچرز تنظیموں نے تین اسپیشل پٹیشن لیو سپریم کورٹ میں اج داخل کر دیا ہے۔
Published : Mar 31, 2024, 7:26 PM IST
لکھنو : اطلاعات کے مطابق ٹیچرز ایسوسی سی ایشن مدارس عربیہ اتر پردیش اور منیجرز ایسوسی ایشن مدارس عربیہ کی جانب سے علیحدہ علیحدہ ایس پی ایل سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ روہت استھالیکر کے ذریعے داخل کی گئی ہے جس کا ڈائری نمبر بھی الاٹ ہو گیا ہے امید کی جا رہی ہے کہ دوشنبہ یا منگل تک مینشن کروا کے اسے جلد از جلد سماعت کے لیے بھی درخواست دی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں بحث کے لیے سینیئر وکیل ابھیشیک منو سنگوی، ایڈوکیٹ مکل روہتگی ،شارق احمد عباسی، روہت استھالیکر اور ایم اے اوصاف جیسے ماہر ائین و قانون وکلاء کی ٹیم سپریم کورٹ میں بحث کرے گی۔ دوسری جانب باوثوق ذرائع سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اتر پردیش قلیتی محکمہ کہ سینیئر افسران ہائی کورٹ کے فیصلے کے نفاذ کے لیے کافی تیزی سے کام کر رہے ہیں بورڈ کے کچھ افسران نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت کی منشا ہے کہ جلد از جلد ہائی کورٹ کے فیصلے کا نفاذ ہو اور یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کو تحلیل کر دیا جائے بورڈ اب عدالت عظمی کا بھی رخ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ عدالت عظمی میں ایس پی ایل داخل کرنے سے قبل ٹیچرز تنظیموں نے کئی سینیئر وکلا سے رائے مشورہ لی اس کے بعد بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی سے بھی ملاقات کی جس میں اتر پردیش اقلیتی حقوق کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی، ال انڈیا ٹیچرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری وحید اللہ خان سعیدی مدارس عربیہ کے کئی ذمہ داران شامل تھے۔ وفد نے بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر کو پورے حالات سے واقف کرایا جس کے بعد ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے جمال صدیقی نے کہا کہ ہم نے وفد سے کہا ہے کہ سبھی لوگ متحد ہو کر کے اس معاملے کو عدالت میں لڑیں اور ہم نے وزیراعلی سے وقت مانگا ہے امید ہے کہ دو تین دن میں وہ وقت دیں گے اور ان کے ساتھ میٹنگ کر معاملے کا حل نکالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کسی بھی قوم یا طبقے کے نقصان کے لیے کام نہیں کرتی ہے ہم اپنے قومی رہنماؤں کے سامنے بھی یہ بات رکھیں گے اور امید ہے کہ کوئی مثبت نتیجہ سامنے ائے گا۔ خیال رہے کہ الہ اباد ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے رواں ماہ مفاد عامہ کی عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے مدرسہ ایجوکیشن ایکٹ 2004 کو غیرائینی قرار دیا ہے ساتھ میں عدالت نے یہ بھی تبصرہ کیا ہے کہ یہ ایکٹ الٹرا وائرس ہے یہ جمہوری قوانین اور ائین کے خلاف ہے مذہبی تعلیم دینے کے لیے حکومت گرانٹ نہیں دے سکتی ہے جس کے بعد اتر پردیش کے 560 نیم امداد یافتہ مدارس پر خطرے کی تلوار لٹک گئی مدرسہ تعلیمی بورڈ بھی ختم ہونے کے دہانے پر ہے لیکن اب مدارس تنظیموں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور امید ہے کہ سپریم کورٹ تقریبا 10 ہزار اساتذہ اور 25 لاکھ طلباء کے مستقبل پر اپنا مثبت رد عمل پیش کرے گا۔