کوٹہ: راجستھان حکومت نے کوٹا ضلع کے ایک سرکاری اسکول کے دو اساتذہ کو مذہب کی تبدیلی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور کالعدم شدت تنظیموں سے تعلق کے الزام میں معطل کر دیا ہے۔ راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک اور استاد کو بھی تحقیقات کا سامنا ہے۔
کوٹہ کے سنگوڑ بلاک کے ایک اسکول میں تعینات مرزا مجاہد اور فیروز خان کے طور پر شناخت کیے گئے اساتذہ کی معطلی کے احکامات جمعرات کی رات وزیر تعلیم کی ہدایات کے بعد جاری کیے گئے۔ یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب سرو ہندو سماج، سنگوڑ نے وزیر تعلیم کو ایک میمورنڈم بھیجا، جس میں الزام لگایا گیا کہ اسکول میں 2019 سے تبدیلی مذہب اور لو جہاد کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ میمورنڈم میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ تین اساتذہ کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں اور ان کے پاکستانی گروپوں سے روابط ہیں۔
میمورنڈم میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ اس سلسلے میں پہلے بھی تھانہ سنگوڑ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ میمورنڈم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ ایک ہندو لڑکی کو مسلم نوجوانوں نے اغوا کیا تھا اور اس کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اس لڑکی کا نام اسکول کے ریکارڈ میں مسلمان کے طور پر درج ہے۔ دلاور نے جمعہ کو جاری ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ سنگوڑ کے کھجوری اوڈپور گاؤں کے ایک سرکاری سینئر سیکنڈری اسکول میں تین اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی شروع کی گئی ہے۔