اردو

urdu

ETV Bharat / state

گیا: بہار سے ہر سال عازمین حج کی تعداد کم ہو رہی ہے

Haj pilgrims is decreasing every year from Bihar: بہار سے اس برس 2024 میں 3800 عازمین وعازمات حج سفر حج روانہ ہوں گے۔ یہ تعداد کورونا کے بعد سب سے کم ہے۔ ان میں بھی صرف 1200 افراد نے اپنی پرواز کا امبارکیشن گیا ہوائی اڈہ کو منتخب کیا ہے جبکہ بقیہ نے اپنے امبارکیشن کے طور پر کولکاتا کو منتخب کیا ہے۔ گیا سے اسلیے لوگوں نے کم تعداد میں اپنا امبارکیشن منتخب کیا ہے کیونکہ یہاں دیگر امبارکیشن کے بنسبت سب سے زیادہ رقم ادا کرنا ہے۔

The number of Haj pilgrims is decreasing every year from Bihar
The number of Haj pilgrims is decreasing every year from Bihar

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 6, 2024, 3:43 PM IST

گیا:بہار ملک کی بڑی ریاستوں میں ایک ہے۔ گزشتہ برس ہی ذات کی بناء پر ہوئی گنتی کی رپورٹ کے مطابق بہار میں قریب 18 فیصد کی آبادی ہے۔ لیکن اتنی فیصد کے باوجود یہاں حج سفر پر جانے والوں کی ہر برس تعداد کم ہو رہی ہے، اس برس بھی نمایاں تعداد کم ہوئی ہے۔ حج بھون بہار کی ابھی تک کی رپورٹ کے مطابق 3800 لوگوں نے بہار حج کمیٹی سے حج فارم پر کیا ہے جن کا جانا متوقع ہے لیکن اس تعداد میں بھی عین آخر وقت میں کمی آجاتی ہے۔ کیونکہ فارم جمع کرنے اور رقم جمع کرنے کے بعد بھی بہار سے ہر برس سو سے زیادہ لوگ اپنے سفر کا ارادہ کسی اہم مسائل اور پریشانیوں کی وجہ سے ترک کردیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

آخر کیوں تعداد کم ہو رہی ہے۔ جب اس حوالے سے چیئرمین الحاج عبد الحق سے ای ٹی وی بھارت اُردو کے نمائندہ نے فون گفتگو کرتے ہوئے سوال کیا تو انہوں نے یہاں کا سفری کرایہ اور پوری فیس دوسری ریاستوں کے بنسبت زیادہ ہونا اس کی ایک بڑی وجہ بتایا۔ حالانکہ ان سے سوال کیا گیا کہ کوٹہ صرف اس وجہ سے پورا نہیں ہوتا یا پھر ماضی میں بہار کے عازمین حج کو سفر حج کے دوران زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس وجہ سے لوگ دوسری ریاستوں کا رخ کرتے ہیں۔ جس پر اُنہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ پریشانی ہوتی ہے لیکن یہ کہ اس سے تعداد کم ہوئی ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ لوگوں میں بیداری کی کمی ہے۔ یہاں بہار سے حج سفر پر روانہ ہونے والوں کی عمر پچاس سے زیادہ ہوتی ہے، جوانی میں جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہوتی بلکہ جتنے جاتے ہیں اُن میں تین سے چار فیصد ہوتی ہے۔ ایسے میں پوری تعداد پر اثر پڑتا ہے۔ جب کہ دوسری ریاستوں سے 50 برس کے اندر کے جانے والوں کی تعداد یہاں کی بنسبت زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں مختص کوٹہ بھی پورا نہیں ہو پاتا ہے۔

حالانکہ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے فارم پر کرنے سے پہلے بہار کے مختلف اضلاع میں حج کمیٹی بہار کی جانب سے بیداری مہم بھی چلائی جاتی ہے اور علماء کے ذریعہ صاحب استطاعت افراد کو حج فریضہ کی ادائیگی کے لیے ترغیب بھی دی جاتی ہے۔ اس بار تعداد اس لیے بھی کم ہوئی ہے کیونکہ ان 3800 عازمین حج کے علاوہ بہار کے وہ افراد جو دوسری ریاستوں میں مقیم ہیں، انہوں نے وہیں اسی ریاست سے سفر حج پر روانہ ہونے کے لیے فارم بھرا ہے۔ اگر وہ بھی اپنی ریاست بہار سے فارم پر کرتے تو یقیناً یہاں بھی بہار کا کوٹہ پورا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے برس سے اس سمت میں بھی تشہیر اور بیداری مہم چلائی جائے گی کہ جو بہار کے رہنے والے دوسری ریاستوں میں ہیں اور وہ سفر حج پر روانہ ہونا چاہتے ہیں تو ان سے بہار سے ہی فارم پر کرنے کے لیے اپیل کی جائے گی۔
وہیں اس حوالے سے عازمین حج کی بے لوث رہنمائی فارم بھرنے سے لے کر دیگر امور کے لیے کرنے والے رضاکار تنویر عثمانی کا کہنا ہے کہ اس میں بہار ریاستی حج کمیٹی یا پھر کوئی دوسری ریاستی کمیٹی کچھ نہیں کر سکتی ہے۔ اس کے لیے لوگوں کو اپنے اہم فریضہ کی ادائیگی کے لیے خود بیدار ہونا ہوگا۔ جہاں تک بہار سے سفر حج پر روانہ ہونے والوں کو دیگر امبارکیشن پوائنٹ سے زیادہ فیس رقم دینے کا معاملہ ہے، تو اس میں بھی ریاستی حج کمیٹی کی زیادہ کچھ مداخلت نہیں ہے۔ کیونکہ یہ سارا معاملہ مرکزی حج کمیٹی، مرکزی اقلیتی فلاح محکمہ اور محکمہ سول ایویشن کا ہوتا ہے۔ جب تک مرکزی حکومت اس معاملہ پر توجہ نہیں دے گی تب تک اضافی رقم دوسرے امبارکیشن سے زیادہ ادا کرنا ہوگا۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ یہاں بہار حکومت کو اس حوالہ سے مرکزی حکومت سے رابطہ کرکے مسئلہ کا حل نکالنا چاہیے۔

واضح ہو کہ بہار سے اس بار حج سفر کے لیے 3822 درخواست ملی ہیں۔ ان میں صرف 1280 ایسے خواہشمند ہیں جنہوں نے اپنا امبارکیشن' گیا ہوائی اڈہ' کو منتخب کیا ہے۔ اس برس تقریبا 1600 عازمین حج نے اپنا امبارکیشن پوائنٹ کولکاتا ائیر پورٹ کو منتخب کیا ہے۔ پچھلے سال سے بھی کم درخواست اس بار موصول ہوئی ہیں۔ گزشتہ برس پورے بہار سے قریب 5200 لوگ سفر حج پرروانہ ہوئے تھے۔ اس میں 3200 گیا امبارکیشن سے روانہ ہوئے تھے، 1700 کے قریب کولکاتا امبارکیشن سے روانہ ہوئے تھے جب کہ بقیہ دوسرے امبارکیشن سے گئے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details