دہلی وقف بورڈ کے آئمہ و مؤذنین کو پچھلے 25 ماہ سے اعزازیہ کا انتظار نئی دہلی:سال 2022 میں دہلی وقف بورڈ کے ائمہ اور مؤذنین کو اعزازیہ دیا گیا تھا۔ جس کے بعد کئی ماہ تک ائمہ و مؤذنین کی جانب سے احتجاج کرنے کے بعد انہیں کچھ ماہ کا اعزازیہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے حکم کے بعد دیا گیا لیکن اس دوران تقریباً 36 آئمہ و مؤذنین کو یہ کہہ کر اعزازیہ دینے سے انکار کردیا گیا تھا کہ ان کا تقرر دہلی وقف بورڈ کے سابق چیئرمین امانت اللہ خان کے ذریعہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Imams and Muezzins Salaries دہلی وقف بورڈ کے أئمہ و مؤذنین کو پانچ ماہ کا اعزازیہ دینے کا اعلان
جس کے بعد باقی آئمہ و مؤذنین کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔ اس دوران آئمہ و مؤذنین کو پہلی ہی تاریخ میں کامیابی ملی اور عدالت کے سامنے وقف بورڈ کے وکلاء نے 19 فروری 2024 کو یہ تسلیم کیا کہ دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ تقرر شدہ آئمہ کی تعداد 207 ہے جب کہ مؤذنین کی تعداد 73 ہے۔
اس فیصلہ سے دہلی وقف بورڈ کے ان 30 آئمہ و مؤذنین کی امیدوں میں اضافہ ہوگیا لیکن ان کی یہ خوشی زیادہ دن نہیں چلی اور آئندہ دہلی ہائی کورٹ کی تاریخ جو 5 مارچ کی تھی اس میں دہلی وقف بورڈ کے وکلاء تبدیل کر دیے گئے اور وقف بورڈ کی جانب سے دیا گیا بیان بھی تبدیل کردیا گیا اب دہلی وقف بورڈ کے وکلاء اس بات کو ماننے سے انکار کرنے لگے کہ دہلی وقف بورڈ کے ذریعہ تقرر شدہ ائمہ کی تعداد 207 نہیں ہے بلکہ 187 ہے اور باقی آئمہ پرائیویٹ مساجد سے منسلک ہیں۔
اس پورے معاملہ میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مفتی قاسم قاسمی سے بات کی اور تفصیلات سے آگاہی ھاصل کی۔ جس میں انہوں نے دہلی ہائی کورٹ میں ہونے والی دونوں سماعتوں کی وضاحت کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح سے دہلی وقف بورڈ کے وکیل نے اپنا موقف تبدیل کیا اور وہ دہلی وقف بورڈ کو کس طرح سے نقصان پہنچا رہا ہے۔