اردو

urdu

ETV Bharat / state

مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی - Shahi Jamia Masjid

مرادآباد کی شاہی جامع مسجد کو تقریباً 400 برس پہلے مغلیہ دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ دریا کے کنارے بنی اس مسجد میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ نماز ادا کرسکتے ہیں۔

The beautiful historical Shahi Jamia Masjid of Moradabad built on the banks of the river
مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 9, 2024, 4:48 PM IST

مرادآباد:مرادآباد کی تاریخی جامع مسجد ہندوستان کی ایسی واحد مسجد ہے جو کسی دریا کے کنارے بسائی گئی اور اس کا وجود آج بھی قائم ہے۔ مرادآباد کی شاہی جامع مسجد کئی معنوں میں دوسری مساجد سے الگ ہے اور اس کی پہچان کسی تعارف کا محتاج نہیں ھے۔ مغلیہ دور میں بنی اس مسجد کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ مسجد رام گنگا ندی کے کنارے بنی ہے۔ مغل بادشاہ شاہ جہاں کے دور میں ان کے وزیر رستم خان نے میں مرادآباد کا رخ کیا اور اس مسجد کو تعمیر کرایا تھا۔ اس کی بڑی عمارت قدیم مغلیہ فن تعمیر اور جدید تعمیراتی طرز کا شاندار امتزاج ہے، مسجد کے احاطے میں بیک وقت 10 ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں اور سامنے والے پارک سمیت دیگر مقامات پر ایک لاکھ سے زائد لوگ خصوصی دنوں میں یہاں نماز ادا کرتے ہیں۔

مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)
مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)

اس مسجد کی اہمیت اور خصوصیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوستان میں ٹی وی پر دکھاۓ جانے والے جنرل نالج کے مشہور شو کون بنے گا کروڑ پتی میں مرادآباد کی جامع مسجد کو لے کر سوال کیا گیا تھا کہ ایسی کون سی مسجد ہے جو رام گنگا ندی کے کنارے بنائی گئی ہے اور اس سب کی بنا پر تقریباً 400 سال بعد بھی مرادآباد کی جامع مسجد ہندوستان کی آن بان اور شان بنی ہوئی ہے۔

1مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)
مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)
جامع مسجد کے نائب امام سید فہد علی نے مسجد سے متعلق مزید معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ 1637ء میں اس مسجد کی تعمیر کی گئی تھی، جس میں حضرت مولانا سید عالم علی جو ایک مایہ ناز عالم دین گزرے ہیں۔ انہوں نے یہاں امامت کا سلسلہ شروع کیا جو اب تک بدستور جاری ہے اور اب سید معصوم علی آزاد ان کے سلسلے سے نویں امام ہیں اور حضرت کی سرپرستی میں شاہی جامع مسجد میں عبادت کا سلسلہ بدستور جاری و ساری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مغلیہ دور میں دریا کے کنارے ٹیلے پر بنی اس مسجد کی الگ ہی شان ہے حالانکہ اس میں ضرورت کے مطابق کئی بار توسیع کی جا چکی ہے۔
مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)
مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کو اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ اس میں چاروں طرف سے ہوا آتی ہے۔ جس کی وجہ سے شدید گرمی میں بھی گرمی کا احساس نہیں ہوتا ہے۔ سید فہد علی نے جامع مسجد کے پہلے امام سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے آگے بتایا کہ اس دور میں مولانا سید عالم علی نے ملک کی آزادی کے لیے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی تو انہیں پھانسی کی سزا دے دی گئی تھی۔ اس وقت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کا مرادآباد میں منصف کے عہدے پر تقرر ہوا تھا۔ انہوں نے سید عالم علی کے کیس کی پیروی کی اور عدالت نے ان کو باعزت بری کر دیا تھا۔

مرادآباد کی خوبصورت تاریخی شاہی جامع مسجد جو دریا کے کنارے تعمیر کی گئی (ETV Bharat Urdu)

ABOUT THE AUTHOR

...view details