نئی دہلی:دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ نے 2010 کے فسادات اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں کانگریس کے سابق ایم ایل اے آصف محمد خان سمیت سات ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ تانیا بامنیال نے تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔
جامعہ نگر تھانے میں نعرے بازی: آصف محمد خان کے علاوہ جن ملزمان کو عدالت نے بری کیا ان میں عقیل احمد، جاوید نثار خان، مکرم آغا عرف مکی، نواب احمد، سراج اور وہاب شامل ہیں۔ ان ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149، 186، 353، 332، 427 اور عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام کی دفعہ 3 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ یہ واقعہ 14 مارچ 2010 کو پیش آیا جب اوکھلا کے اس وقت کے ایم ایل اے آصف محمد خان اپنے 150-200 حامیوں کے ساتھ رات 10.45 بجے کے قریب جامعہ نگر پولیس اسٹیشن پہنچے اور اس وقت کے راجیہ سبھا ممبر پرویز ہاشمی کے خلاف نعرے لگانے لگے۔
پتھراؤ کا واقعہ: آصف محمد خان اپنے تین چار حامیوں کے ساتھ تھانے کے اندر داخل ہوئے۔ ایف آئی آر درج کرکے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ جب ان کی شکایت لکھی جا رہی تھی، پرویز ہاشمی اپنے کچھ حامیوں کے ساتھ تقریباً 11.20 بجے وہاں پہنچے۔ آصف محمد کے حامیوں نے جیسے ہی پرویز ہاشمی کو دیکھا تو تھانے کی دیوار پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ جب حالات پولیس کے قابو سے باہر ہو گئے تو انہیں مائیک کے ذریعے خبردار کیا گیا کہ یہ قانون کے خلاف ہو رہا ہے، لیکن بھیڑ نے ایک نہیں سنی۔
ملزمان کو شک کا فائدہ: پتھراؤ سے کانسٹیبل اوم پرکاش اور ہیڈ کانسٹیبل پرکاش چند زخمی ہو گئے، پتھراؤ سے آصف محمد خان اور پرویز ہاشمی کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ عدالت نے اس کیس میں استغاثہ کی جانب سے 23 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے تھے۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ ملزمان کو معقول شک سے بالاتر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے، اس لیے ملزمان شک کا فائدہ دینے کے حقدار ہیں۔ عدالت نے ساتوں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔