نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت بحال کرنے کے 7 اگست 2023 کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے لکھنؤ کے وکیل اشوک پانڈے کی عرضی مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ عدالت کا وقت ضائع کرنے پر ایک لاکھ روپے (جرمانہ کی طرح) جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔
پانڈے کی عرضی کو "غیر سنجیدہ" قرار دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ایسی درخواستوں کا مطلب صرف سپریم کورٹ اور اس کی رجسٹری کا قیمتی وقت ضائع کرنا ہے۔ راہل گاندھی کے ’مودی‘ سرنیم کے حوالے سے 2019 میں کیے گئے مبینہ قابل اعتراض تبصرے کے مجرمانہ ہتک عزت کے معاملے میں 2023 میں دو سال کی سزاکے بعد لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔ اس معاملے میں انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں سے انہیں راحت ملی تھی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال اگست میں راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال کر دی تھی۔ اس وقت بعد عدالت نے کانگریس لیڈر کی سزا کو اس بنیاد پر روک دیا تھا کہ ٹرائل کورٹ یہ بتانے میں ناکام رہی کہ مسٹر گاندھی قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کے حقدار کیوں تھے؟ عدالت عظمیٰ کی بنچ نے کہا تھا کہ اگر مسٹر گاندھی کی (لوک سبھا رکنیت کی) نااہلی جاری رہنے سے ان کے حلقے کے لوگ پارلیمنٹ میں مناسب نمائندگی سے محروم ہو جائیں گے۔