اردو

urdu

ETV Bharat / state

جنگ بدر کے واقعات میں مسلمانوں کی نجات مضمر: مفتی عبد الرحمٰن قاسمی - Anniversary of Battle of Badr - ANNIVERSARY OF BATTLE OF BADR

Mufti Abdul Rahman on Battle of Badrعالم دین مفتی عبد الرحمٰن قاسمی نے بتایا کہ آج 17 رمضان المبارک ہے اور سن دو ہجری میں آج ہی کے دن اسلامی تاریخ کی پہلی جنگ 'بدر' کے مقام پر لڑی گئی۔ بدر ایک کنواں کا نام ہے جو مکہ اور مدینہ کے بیچ میں واقع ہے۔ اسی مقام پر یہ جنگ ہوئی، اس لیے اس کو جنگ بدر کہا جاتا ہے۔ اس جنگ میں مسلمانوں کی کل تعداد 313 اور کفار کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی۔

جنگ بدر کے واقعات میں مسلمانوں کی نجات مضمر
جنگ بدر کے واقعات میں مسلمانوں کی نجات مضمر

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 28, 2024, 8:19 PM IST

Updated : Apr 4, 2024, 7:47 PM IST

جنگ بدر کے واقعات میں مسلمانوں کی نجات مضمر: مفتی عبد الرحمٰن قاسمی

جونپور: جنگ بدر دو ہجری میں 17 رمضان المبارک کو مقام بدر پر کفار قریش اور مسلمانوں کے درمیان پیش آئی۔ اس میں مسلمانوں کی تعداد 313 اور کفار قریش کی تعداد ایک ہزار تھی۔ اس جنگ میں اللّٰہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح نصیب فرمائی اور کفار قریش کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس جنگ کے نتیجے میں کفار کے 70 افراد قتل ہوئے اور اتنی ہی تعداد میں قید ہوئے جب کہ 14 مسلمان شہید ہوئے۔ اس میں سے چھ مہاجر اور آٹھ انصار تھے آج 17 رمضان المبارک ہے۔ آج ہی کے دن یہ جنگ پیش آئی۔

عالم دین مفتی عبد الرحمٰن قاسمی نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بدر کیوں ہوئی؟ اس کے پیچھے مورخین نے کئی وجوہات لکھی ہیں۔ جو وجہ سب سے راجح ہے وہ یہ ہے کہ حضرت سعد بن معاذ کعبے کا طواف کرنے کے لیے گئے تو ابوجہل نے انہیں دیکھ کر کہا کہ اگر تم فلاں کے مہمان نہ ہوتے تو صحیح و سلامت اپنے گھر واپس نہیں جا سکتے تھے۔ مسلمانوں پر یہ جملہ گراں گزرا کہ خانہ کعبہ تو اللّٰہ کا گھر ہے۔ اس کے طواف سے روکا جا رہا ہے۔ ایسی وارنگ کفار کی طرف سے ملی تھی جو تاریخ کی پہلی وارننگ تھی تو اس کے جواب مسلمانوں نے کہا کہ اگر تم خانہ کعبہ کے طواف سے روکو گے تو ہم تمہارے تجارتی قافلے کو روکیں گے۔ انہوں نے آکر پورا واقعہ اللّٰہ کے نبی کو بتایا۔ اللّٰہ کے نبی نے صحابہ سے مشورہ کیا اور کفار کے قافلے کو روکنا ضروری سمجھا۔ چنانچہ ایک تجارتی قافلہ جو ملک شام سے ابو سفیان کی قیادت میں آرہا تھا جب اس واقعے کی خبر قاصد کے ذریعہ کفار مکہ کو ہوئی تو ایک بڑی تعداد کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے آگئے جس کے نتیجے میں جنگ پیش آئی۔

انہوں نے معترضین کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے نبی نے کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی تھی صرف روکنے کے غرض سے گئے تھے کیونکہ اس کی پہل ابو جہل نے کی تھی۔ اس نے اللّٰہ کے گھر کے طواف سے روکا تھا تو اس کے ری ایکشن میں کفار کے تجارتی قافلے کو روکا گیا تاکہ کفار مکہ دوبارہ کسی مسلمان کو اللّٰہ کے گھر کے طواف سے نہ روکیں۔ مگر جب کفار جنگ کی نیت سے آ گئے تو صحابہ کرام کو اس کا جواب دینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اللّٰہ نے سورہ آل عمران کے اندر اس کا تذکرہ فرمایا ہے۔ جس کا مفہوم ہے کہ 'اللّٰہ نے تمہاری مدد فرمائی۔ جنگ بدر میں جب کہ تم بے سرو سامان تھے۔' اللّٰہ کے نبی صحابہ کرام کو ڈھارس دلا رہے تھے کہ کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ اللّٰہ تین ہزار فرشتوں کو تمہاری مدد کے لیے نازل کرے اور اگر تم صبر و تقویٰ اختیار کرو گے تو اللّٰہ تعالیٰ تمہارے لئے پانچ ہزار فرشتوں کو نازل کرے گا۔ اللّٰہ نے غزوہ بدر میں فرشتوں کو نازل کیا اور صحابہ کرام کی مدد فرمائی۔

یہ بھی پڑھیں:رونق رمضان: ماہ مقدس، خواتین اور عبادت

مولانا عبد الرحمٰن قاسمی نے کہا جنگ بدر کے واقعے سے مسلمانوں کو یہ سبق ملتا ہے کہ توکل علی اللہ یعنی اللّٰہ کے اوپر اعتماد و بھروسہ ہونا چاہیے۔ ظاہری اسباب کو اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کو چاہیے کہ صحابہ کرام کا ایمان اپنے اندر پیدا کریں۔ اللّٰہ پر بھروسہ کریں۔ ان کے ایمان سے سبق حاصل کریں۔ اس جنگ کو غزوہ کیوں کہتے ہیں؟ اس کا جواب دیتے انہوں نے کہا کہ 'غزوہ' اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس شریک ہوئے ہوں اور 'سریہ' اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں آپ شریک نہ ہوئے ہوں۔ غزوات کی کل تعداد 27 اور سرایا کی تعداد 47 ہے۔

Last Updated : Apr 4, 2024, 7:47 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details