لکھنو:ہائی کورٹ سے ریٹائرڈ جسٹس بی ڈی نقوی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ جو حکومت آئین کا حلف لے کر کے یہ کہتی ہیں کہ ہم آئین کے خلاف کوئی بھی کام نہیں ہونے دیں گے وہی حکومتیں آج قانون کے نفاذ میں ناکام نظر آرہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں قانون کا راج نہیں ہوتا ہے۔ اس کو طوائف الملوک لاقانونیت کا درجہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادت گاہ ایکٹ 1991 جو بابری مسجد کے علاوہ تمام عبادت گاہوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔مسلم فریق کئی مسجدوں کے معاملے میں عدالت میں اس قانون کو بہت مضبوطی کے ساتھ پیش کر رہا ہے عدالتوں کو چاہیے کہ اس قانون کے پیش نظر عبادت گاہوں کے مسائل کو سماعت کریں تاہم ایسا ہوتے ہوئے نظر نہیں ارہا ہے گزشتہ حالیہ واقعات سے ایسا محسوس ہوا کہ حکومتیں اب قانون کے نفاذ میں ناکام نظر ا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ سے عبادتگاہ ایکٹ 1991 کو تو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن سپریم کورٹ پارلیمنٹ پر نظر رکھتا ہے کہ کون سا قانون ائین کے مطابق ہے یا مخالف ہے عدالت عظمی اس کا تعین کرتا ہے۔