اردو

urdu

ETV Bharat / state

ندوۃ العلماء کے ناظرِ عام مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی سڑک حادثے میں جاں بحق - MAULANA JAFAR MASOOD PASSES AWAY

بریلی میں لکھنو - الہ آباد شاہراہ پر پیش آئے ایک سڑک حادثے میں مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی چل بسے۔

مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی
مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی (File Photo: ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 16, 2025, 1:08 PM IST

Updated : Jan 16, 2025, 1:13 PM IST

حیدرآباد (نیوز ڈیسک):دار العلوم ندوۃ العلماء کے ناظر عام مولانا محمد مسعود جعفر حسنی آج رائے بریلی میں ایک سڑک حادثہ میں جاں بحق ہو گئے۔ ان کی عمر تقریباً 64 سال تھی۔ مولانا کی تدفین جمعرات کو ہوگی۔ مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بیٹے خلیل حسنی ندوی، امین حسنی ندوی، عبد الحئی حسنی اور ایک بیٹی ہے۔

تفصیلات کے مطابق مولانا موٹر سائیکل سے شہر میں کسی کام سے گئے تھے۔ واپس گھر لوٹتے وقت زیادہ سردی ہونے کی وجہ سے لکھنو - الہ آباد شاہراہ پر گاڑی روک کر وہ کانوں میں مفلر باندھنے لگے، اسی دوران پیچھے سے آرہی ایک تیز رفتار بے قابو کار نے ان کی موٹر سائیکل کو ٹکر ماردی۔

ٹکر اس قدر شدید تھی کہ مولانا جائے حادثہ پر ہی انتقال کر گئے۔ اس دوران ان کے ساتھ گاڑی چلا رہے مولانا عبدالباری کے بیٹے حافظ عبد القادر ایوان فریدی بھی شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ دونوں کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے مولانا کی موت کی تصدیق کردی۔ پولیس نے ٹکر مارنے والی کار کو قبضے میں لے لیا ہے۔ تھانہ انچارج نے کہا کہ تحریر ملنے پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔

وہ مولانا محمد رابع حسنی ندوی کے داماد اور مولانا محمد واضح رشید ندوی کے بیٹے تھے۔ مولانا سید بلال حسنی ندوی کے ناظم بننے کے بعد انہیں ناظر عام بنایا گیا تھا۔ انہوں نے طویل عرصہ تک مدرسہ عالیہ عرفانیہ میں تدریسی خدمات انجام دیں ۔ وہ عربی ادب کے استاذ تھے۔ مارچ 2023 میں سبکدوشی کے بعد وہ ندوہ میں خدمات انجام دینے لگے۔

ایک پروگرام میں اسٹیج پر تشریف فرما مولانا جعفر مسعود حسنی ندوی (File Photo: ETV Bharat)

آپ 13 ستمبر 1965 کو تکیہ رائے بریلی، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد مولانا سید واضح رشید حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا علی میاں ندوی کے حقیقی بھانجے اور عربی زبان کے نامور ادیب اور صحافی تھے۔

مولانا جعفر مسعود حسنی نے حفظ قرآن اور ابتدائی تعلیم اپنے وطن رائے بریلی میں حاصل کی۔ اس کے بعد ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخلہ لیا اور علوم شرعیہ کے ساتھ عربی زبان وادب میں بھی مہارت پیدا کی، ندوہ العلماء لکھنؤ سے 1981 میں عالمیت اور 1983 میں فضیلت کی سند حاصل کی اس کے بعد 1986 میں لکھنؤ یونیورسٹی سے عربی زبان وادب میں ایم اے کیا بعد ازاں 1990 میں سعودی عرب کی مشہور دانش گاہ "جامعة الملك سعود" کے زیر اہتمام ٹیچرز ٹریننگ کا کورس مکمل کیا۔

آپ نے اپنی عملی زندگی کا آغاز درس وتدریس سے کیا ، آپ نخاس لکھنؤ میں واقع ندوۃ العلماء لکھنؤ کی شاخ مدرسہ عالیہ عرفانیہ میں تدریسی فرائض انجام دے رہے تھے ۔ اب تک بے شمار ادبی ، فکری وتاریخی مقالات ومضامین لکھ چکے ہیں۔ مولانا ندوۃ العلماء لکھنؤ سے نکلنے والے پندرہ روزہ عربی جریدہ " الرائد " کے 2019 سے مدیر اعلی ( رئیس التحریر ) تھے۔ آپ کو عربی زبان وبیان پر بڑی قدرت حاصل تھی۔ عربی زبان میں معیاری مضمون نگاری کے ساتھ کئی کتابوں کا اردو سے عربی میں ترجمہ بھی کیا۔

آپ کی تصنیفات درج ذیل ہیں:

1۔ في مسيرة الحياة ( حضرت مولانا علی میاں ندوی کی خودنوشت "کاروان زندگی" کا عربی ترجمہ )

2۔ الشيخ محمد يوسف الكاندهلوي ؛ حياته ومنهجه في الدعوة (محمد الحسنی الندوی کی اردو کتاب کا عربی ترجمہ )

3۔ الامام المحدث محمد زكريا الكاندهلوي ومآثره العلمية ( حضرت مولانا علی میاں ندوی کی اردو کتاب کا عربی ترجمہ )

4۔ دعوۃ للتأمل والتفکیر (دعوت فکر ونظر )

5۔ بصائر ( حضرت مولانا علی میاں ندوی کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ)

Last Updated : Jan 16, 2025, 1:13 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details