سوشلسٹ پارٹی نے پلیسس آف ورشپ ایکٹ پر بلائی میٹنگ نئی دہلی: سوشلسٹ پارٹی کے ناظم عمومی سندیپ پاندے نے کہا ہے کہ بابری مسجد-رام جنم بھومی کے علاوہ جتنی بھی عبادت گاہیں 15 اگست 1947 میں جس بھی مذہب کی عبادت گاہ تھی اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ہوتے ہوئے بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ گیانواپی اور متھرا میں عدالتوں نے سروے کرنے کی اجازت دے دی۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے میٹنگ میں شامل لوگوں سے بات کی جس میں سوشلسٹ پارٹی کے ناظم عمومی سندیپ پاندے نے بتایا کہ اس ایکٹ کے تحت یہ کہا گیا ہے کہ بابری مسجد-رام جنم بھومی کے علاوہ جتنی بھی عبادت گاہیں 15 اگست 1947 میں جس بھی مذہب کی عبادت گاہ تھی اسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ہوتے ہوئے بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ گیانواپی اور متھرا میں عدالتوں نے سروے کرنے کی اجازت دے دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک بار طے کیا جا چکا ہے کہ کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کی شناخت تبدیل نہیں ہو سکتی تو اس کا کیا مطلب ہے کہ آپ یہ پتا لگانے کے لیے سروے کر رہے ہیں۔وہاں مندر تھا یا نہیں تھا۔ جب پارلیمنٹ میں یہ آئین بنا دیا گیا تھا تو پھر اب اس بات کی اجازت عدالت کیسے دے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Place of Worship Act پلیس آف ورشپ ایکٹ کے قانون کی...
وہیں مہاتما گاندھی کے راستے پر چلنے والے مسٹر رمیش کا کہنا تھا کہ اس میٹنگ میں یہ طے کیا گیا ہے کہ ہم عوام تک یہ آواز پہنچانے کے لیے دانشوران کا سہارا لیا جائے۔ اس کے علاوہ وکلاء اور ججز کو بھی اس مہم میں شامل کیا جائے اور ساتھ ہی صدر جمہوریہ تک اس بات کو ایک خط کے ذریعے پہنچایا جائے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ جو قانون بنا ہوا ہے اس پر عمل کیا جائے۔