لکھنو کے اکبرنگر کے مسلمانوں کا رمضان بے بسی اور خوف میں گزرہا ہے
Muslims of Akbarnagar will spend Ramadan in fear ایک طرف جہاں دنیاں بھر میں مقدس ماہ رمضان المبارک میں مسلمان عبادت کرتے ہیں وہیں لکھنو کے اکبر نگر علاقے کے رہائشی مسلمان انتظامیہ کے انہدامی کاروائی سے بے بسی کا اظہار کررہے ہیں علاقے میں کمرشیل عمارت پر انہدامی کاروائی ہوچکی ہے اب رہائشی گھروں پر بھی بلڈوزر چلنے کا قیاس آرائی ہورہی ہے ہائی کورٹ کے دخل سے 31 مارچ تک ملتوی ہے لیکن خطرہ برقرار ہے اس علاقے کے لوگ انتہائی غریب ہیں کچھ تو ایسے ہیں جن کے پاس سحری و افطار کا بھی انتظام نہیں ہے۔
Published : Mar 12, 2024, 3:43 PM IST
لکھنو: لکھنو کے اکبر نگر علاقے میں لکھنو مونسپل کارپوریشن اور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے نومبر 2023 میں ہی علاقے کے لوگوں کو انہدامی کاروائی کے سلسلے میں اگاہ کیا تھا اور سبھی گھروں پر نوٹس بھی چسپہ کیا تھا ایل ڈی اے کا کہنا ہے کہ حکومت نے ککریل نالہ کو گجرات کے سابر متی ندی کے طرز پر ڈیولپ کرے گی جس کے زد میں یہ پورا رہائشی علاقہ آ رہا ہے اور اس پر انہدامی کاروائی کی جائے گی چونکہ یہاں کی زمین نزول کی ہے تو جو تعمیرات کیے گئے ہیں وہ بھی غیر قانونی ہیں۔
اس سلسلے میں لکھنؤ مونسپل کارپوریشن اور ڈپلومنٹ اتھارٹی کی مشترکہ ٹیم نے علاقے میں مسلسل انہدامی کاروائی کر رہی ہے علاقے کے لوگوں نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا ہائی کورٹ نے 31 مارچ تک رہائشی علاقوں میں کوئی بھی انہدامی کاروائی کرنے سے روکا ہے جبکہ کمرشیل عمارتوں پر انہدامی کاروائی کرنے کے تعلق سے سپریم کورٹ نے کہا کہ کاروائی سے پہلے ساز و سامان کو خالی کرنے کا وقت دیا جائے جو ساز و سامان اس میں ہیں اس کی لسٹ بنائی جائے اس کے بعد انہدامی کاروائی کی جائے۔
علاقے کے لوگوں نے بیشتر گھروں کو خالی کر دیا ہے گزشتہ روز ایک بڑی بلڈنگ پر انہدامی کاروائی ہوئی تھی جس کی زد میں کئی رہائشی مکان بھی ائے رہائشی مکان گرنے کے بعد علاقے کے لوگوں میں اشتعال برپا ہو گیا اور پولیس اور رہائشی لوگوں میں جھڑپ بھی ہوئی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گھر زد میں انے سے کئی لوگ زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ اکبر نگر کا علاقہ سڑک کے دونوں طرف اباد ہے جہاں پر تقریبا 22 ہزار گھر تعمیر ہیں ان گھروں پر انتظامیہ انہدامی کاروائی کے لیے بار بار متنبہ کر رہی ہے وہیں علاقے کے لوگوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے علاقے لوگوں سے بات چیت کیا ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف جہاں دنیا بھر میں رمضان المبارک کی تیاریاں کی جا رہی ہیں وہیں اکبر نگر علاقے میں چند مسجد اور مدرسے اور مسلم اکثریتی علاقہ ہے یہاں پر رمضان کے مہینوں میں رونقیں ہوا کرتی تھیں لیکن رمضان ا چکا ہے اور لوگوں کی انکھوں میں انسو ہیں ایسا لگتا ہے کہ یہاں کوئی مرگیا ہے ہم لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے چھت چھین لیا گیا ہے حکومت سے اب بھی ہم اپیل کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے گھروں کو نہ چھینے۔ رہائشی علاقے کی خواتین کا الزام ہے کہ حکومت بےجا طور پہ ہم لوگوں کو پریشان کر رہی ہے پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جو کہ بدسلوکی بھی کر رہے ہیں جب بھی بلڈوزر کے ذریعے انہدامی کاروائی ہوتی ہے اس پر اگر کوئی بھی اواز اٹھاتا ہے تو اسے گالیاں دی جاتی ہیں اور اس پر لاٹھیاں بھی برسائی جاتی ہیں باپردہ خواتین کو روڈ پر بیٹھا دیا جاتا ہے۔
لکھنو انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اواس یوجنا کے تحت سبھی کو کہا گیا ہے کہ دستاویزات مکمل کر کے متعلقہ افس میں دیں اور انہیں گھر دیا جائے گا وہیں رہائشی لوگوں کا الزام ہے کہ اس سکیم کے تحت جو بھی گھر دیے جا رہے ہیں اس کے لیے چھ سے سات لاکھ روپے لیے جائیں گے جو قسطوار جمع کرنی ہوگی ان کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی رقم اگر کسی غریب کے پاس ہوگا تو خود کا ہی گھر خرید لے گا علاقے کے لوگوں میں شدید بے چینی ہے خوف و ہراس کا ماحول ہے بیشتر لوگ اپنے گھر کو خالی کر کے دیگر علاقوں میں پناہ لیے ہیں۔