نئی دہلی : پریس کلب آف انڈیا میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ اس بات کا اعادہ کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے۔
لہذا حتی الامکان ازدواجی زندگی کو بنائے رکھنے کے لئے قرآن میں تاکید کی گئی ہے۔ طلاق سے پہلے معاملات کو درست رکھنے سے متعلق بھی قرآن مجید میں ہدایات موجود ہیں۔ لیکن تمام کوششوں کے باوجود ساتھ رہنا دشوار ہو جائے تو احسن طریقہ سے جدائی ہی ایک معقول اور قابل عمل راستہ رہ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں جس طرح ہندوں کو اپنے پرسنل لا ہندو کو لاء کے مطابق زندگی گزارنے کا فن ہے اس طرح مسلمانوں کے لئے شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 موجود ہے۔ ملک کے دستور نے بھی تمام مذہبی اکائیوں کو اپنے مذہب کے مطابق ( آرٹیکل 25 ) زندگی گزرانے کا بنیادی حق فراہم کیا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک کے لئے یونیفارم سول کوڈ بالکل موزوں اور مناسب نہیں ہے، نیز اس طرح کی کوششیں ملک کے دستور کی روح کے بھی منافی ہیں۔ اقلیتوں کو دستور میں جوضمانتیں دی گئی ہیں۔یونیفارم سول کوڈ اس کو ختم کر کے رکھ دے گا۔اس لئے نہ مرکزی حکومت کو نہ کسی ریاستی حکومت کو یونیفارم سول کوڈ کو نافذکر نے کی بات کر نی چاہیے۔ یہ مسلمانوں کے لئے نا قابل قبول ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ یو سی سی میں لیون ریلیشن شپ کو بھی جائز قرار دیا گیاہے جو نہ صرف اخلاقاََ بلکہ مذہباََ بھی غلط ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے مزید کہا کہ اوقاف دینی اور خیراتی مقاصد کے لئے مسلمانوں کے دیئے ہوئے مقدس اثاثے ہیں ۔مسلمان ہی اس کے متولی و منتظم ہوتے ہیں اور وہی اس سے استفادہ کے مستحق بھی ہیں۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اوقاف کی بہت سی اراضی حکومت کے استعمال میں ہیں اس لئے اوقاف کی جائیداد بازار کی شرح ( مارکیٹ ریٹ) کے لحاظ سے ان املاک کا کرایہ ادا کرے اور منشاء وقف اور قانون شریعت کے مطابق اس رقم کو خرچ کر ے تاکہ مسلمان اپنے بزرگوں کی محفوظ کی ہو ئی اس دولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔