مرادآباد:پوری دنیا میں صرف ہندوستان وہ ملک ہے جہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں، یہاں سبھی مذاہب کے ماننے والے ایک گلدستے کی مانند رہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وقتًا فوقتًا ہندو مسلم اتحاد کی کئی مثالیں ہمیں دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں۔ مجاہد جنگ آزادی صوفی انبہ پرساد اور مشہور شاعر جگر مرادآبادی کے شہر مرادآباد کو گنگا جمنی تہذیب کے لیے پوری دنیا میں جانا پہچانا جاتا ہے۔
آنے والے ساون کے مہینے میں ہندو مسلم اتحاد کی ایک اور مثال دیکھنے کو ملے گی جب ہندو بھائیوں کے کاندھے پر ایک مسلم گھرانے کے ہاتھ سے بنی کانوڑ سجے گی۔ ساون کے مہینے کے پہلے پیر سے ہی ہندو عقیدت مند ہریدوار اور دوسری اہم ندیوں سے پانی لینے کے لیے نکلتے ہیں اور واپس اپنے شہر میں آ کر مندروں میں اس پانی کو چڑھاتے ہیں۔
ندیوں سے پانی اکٹھا کرنے کے لیے یہ عقیدت اپنے کاندھے پر کانوڑ لے کر چلتے ہیں۔ جس میں وہ پانی بھر کر لاتے ہیں۔ اس کانوڑ کو مرادآباد کے رہائشی ارشاد اور ان کے گھر کے افراد اپنے ہاتھ سے تیار کرتے ہیں۔ ارشاد بتاتے ہیں کہ ان کی چار نسلوں سے کانوڑ بنانے کا کام کر رہے ہیں۔ ان سے پہلے ان کے دادا، تایا اور ان کے والد اس کام کو کیا کرتے تھے ۔
اب وہ ہندو بھائیوں کے لیے کانوڑ تیار کرتے ہیں اس کام میں ان کے گھر کے باقی افراد ان کا تعاون کرتے ہیں اور اس کام کو کرنے سے انہیں خوشی ملتی ہے۔ لکڑی کے بانس سے یہ کانوڑ تیار کی جاتی ہے اور یہ کئی طرح کی ہوتی ہے۔ جس میں مندر والی کانوڑ کی خاصی مانگ رہتی ہے۔