ممبئی:ممبئی کے ایک اسکول کی پرنسپل کو اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران فلسطین اور حماس کے حامی سوشل میڈیا پوسٹس پر لائک کرنے کے بعد ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ممبئی کے سومیا ودیا وہار اسکول کی پرنسپل پروین شیخ نے حال ہی میں فلسطینیوں اور حماس کے حامی سوشل میڈیا پوسٹوں کو لائیک کیا۔ اس کے فوراً بعد ہندو تنظیموں نے پروین کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ہندو مخالف اور حماس کا حامی قرار دیا۔ اس کے بعد اسکول انتظامیہ نے پروین کو نوٹس جاری کیا۔ اسکول انتظامیہ نے پروین کو نوکری سے استعفیٰ دینے کے لیے بھی کہا تھا۔
تاہم پروین نے نوکری چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد اسکول انتظامیہ نے پروین کو نوکری سے برخواست کر دیا۔ پروین شیخ کو سومیا ودیا وہار اسکول سے چھٹی دے دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے کہا کہ شیخ کی ذاتی سوشل میڈیا سرگرمیاں ہمارے ایگزیکٹیو ممبران کی جانکاری میں آئی ہیں۔ پروین جو کہ اسکول کی پرنسپل ہیں۔ اُنہوں نے پروٹوکول کی مکمل خلاف ورزی کی ہے۔ جس کا ہم احترام کرتے ہیں۔ ہم آزادیٔ اظہار کے حق کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ لیکن ہم اصرار کرتے ہیں کہ اسے ذمہ داری اور احترام کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہیے۔ پروین 12 سال سے اسکول میں کام کر رہی ہیں۔ وہ 7 سال سے اسکول کی پرنسپل تھیں۔ سومیا اسکول ممبئی کے ایک بی جے پی لیڈر کی ملکیت ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پروین شیخ نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے برطرفی کا نوٹس ملنے سے پہلے ہی سوشل میڈیا سے اپنی برطرفی کی خبر جان کر میں حیران رہ گئی۔ برطرفی کا نوٹس مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور اوپی انڈیا اور نپور شرما کی طرف سے میرے خلاف ہتک آمیز جھوٹ پر مبنی ہے۔ ایک اسکول پرنسپل کے طور پر میرا کام بہتر رہا ہے اور اس وجہ سے میری برطرفی غلط اور غیر منصفانہ ہے۔
میں مایوس ہوں کہ 12 برسوں میں اسکول کی ترقی میں میری محنت، لگن اور مخلصانہ شراکت کے باوجود، انتظامیہ نے میرے خلاف چلائی جانے والی اس وحشیانہ عوامی توہین آمیز مہم کے دوران میرے ساتھ کھڑے نہ ہونے کا انتخاب کیا اور اس کی وجہ سے میں اس کا شکار ہوگئی۔ یہ سخت اور غیر ضروری اقدام اٹھایا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کارروائی سیاسی طور پر کی گئی ہے۔ مجھے اپنے قانونی نظام اور ہندوستانی آئین پر پختہ یقین ہے اور میں فی الحال اپنے قانونی اختیارات پر غور کر رہی ہوں۔