اورنگ آباد : اورنگ آباد شہر میں نیا ڈیولپمنٹ پلان بنایا گیا ہے جو 11 سیٹوں پر مشتمل ہے، ڈیولپمنٹ پلان منظر عام پر آنے کے بعد کئی سارے لوگوں میں ناراض بھی دکھائی دے رہے ہیں، کیونکہ جو پلاٹ یلو زون میں تھے اس نے گرین زون کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی کئی سارے مذہبی مقامات اس نئے ڈیولپمنٹ پلان میں نہیں دکھائے گئے ہیں، اگر بات کی جائے شہر کی مساجد قبرستان اور درگاہوں کی تو اس نقشے میں تقریبا 300 سے زائد مساجد نہیں دکھائی گئی ہے۔ اس لیے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی شکایت شہر کا نیا ڈیولپمنٹ پلان بنانے والے شریکنت دیشمکھ کو دے،شکایت دینے کے بعد اس معاملے پر غور کیا جائے گا، وقف ایکٹیوسٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر میونسپل کارپوریشن دوبارہ مذہبی مقامات کو نئے ڈیولپمنٹ پلان میں شامل نہیں کرتی ہے تو آنے والے وقت میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا۔
حکومت کے ذریعہ تشکیل کردہ خصوصی ڈیولپمنٹ پلان (ڈی پی) یونٹ نے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹاؤن پلاننگ شریکانت دیشمکھ کی زیر قیادت شہر کا یکجا طور پر نیا پرانا ڈیولپمنٹ پلان کا ڈرافٹ حال ہی میں میونسپل ایڈمنسٹریٹر جی شریکانت کو پیش کر دیا۔ ایڈمنسٹریٹر شریکانت نے بھی پیش کردہ اس ڈرافٹ ڈیولپمنٹ پلان کو کل 7 مارچ کو مشتہر کر کے ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا۔ لیکن ڈیولپمنٹ پلان کے ڈرافٹ میں یونٹ کے ذریعہ کی گئی تبدیلیاں اور رکھے گئے ریزرویشن کے علاوہ بیلو اور گرین زون کے تعین کو دیکھ کر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔ اراضیات کے موجودہ استعمال اور وہاں آباد بستیوں کے باوجود ان پر راستوں اور دیگر پروجیکٹس کے ریزرویشن رکھنے کے ساتھ ہی پہلے کے یلو زون کو گرین زون میں تبدیل کر دیا گیا۔ جبکہ سابق ڈی پی یونٹ انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر رضا خان کے ذریعہ پہلے ہی ELU (ایکو سٹنگ لینڈ یوز) نقشہ جات پیش کئے جا چکے تھے، جن میں شہر کی اراضیات اور بستیوں کے موجودہ استعمال کے حقائق درج کئے جا چکے تھے۔ اس کے باوجود رضا خان کی جگہ مقرر کئے گئے ڈپٹی ڈائریکٹر شریکانت دیشکھ نے PLU ( پرپوز لینڈ یوز ) کے ڈرافٹ میں بھیانک تبدیلیاں کیں۔
لینڈ مافیاوں کے مفادات اور تعصب کے زیر اثر غلط طریقہ سے بنائے گئے، اس ڈیولپمنٹ پلان کے خلاف بڑے پیمانے پر اعتراضات داخل کئے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس ڈیولپمنٹ پلان میں کئی ساری عبادت گاہیں بھی غائب کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں میں ناراضگی دکھائی دے رہی ہے، وقف ایکٹیویٹس ایڈوکیٹ راشد صدیقی کا کہنا ہے کہ کئی سارے مساجد، درگاہ اور قبرستان اس نئے ڈیولپمنٹ پلان سے غائب کر دیے گئے ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ جو تاریخی مساجد تھی اور خبرستان تھے وہ بھی اس ڈیولپمنٹ پلان میں نہیں ہے اس کی جگہ پر خالی پلاٹ بتائے گئے ہیں۔