نئی دہلی: حضرت مولانا پروفیسر سفیان سعید ندوی نے (سابق پروفیسر شعبہ عربی مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی و سابق استاذ جدا انٹرنیشنل اسکول جدا سعودی عرب) نے فکر و نظر کو دیے اپنے ایکسکلوزو انٹرویو میں کہا کہ جامعہ رحمانی کے مختلف شعبوں کا معائنہ کرنے کے دوران انہوں نے جامعہ کے شعبہ دارالحکمت کو بھی دیکھا جہاں طلبہ کو فراٹے سے عربی بولتے ہوئے دیکھ کر انہیں بڑی حیرت ہوئی اور بے پناہ خوشی بھی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ رحمانی کا ایک اہم شعبہ دار الحکمت کا نظام حضرت امیر شریعت سابع مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا تجدیدی کارنامہ اور عظیم خدمت ہے۔امیر شریعت مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے حضرت مولانا محمد علی مونگیری اور حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کی تعلیمی فکر اور مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے دار الحکمت کی شکل میں حفظ قرآن سے فضیلت تک کا جو بارہ سالہ نصاب متعارف کرایا ہے وہ انتہائی قیمتی اور جامع ہونے کے ساتھ ساتھ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ندوۃ العلماء لکھنؤ اور جامعہ رحمانی مونگیر، دونوں اداروں کے بانی حضرت امیر شریعت کے جد امجد حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ ہیں۔جامعہ رحمانی کے نئے شعبے اور یہاں کا خوبصورت علمی ماحول انہیں کی فکر کا عملی مظہر ہے۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جامعہ رحمانی کو بہت سے اداروں پر فوقیت رہی ہے ۔اب بھی اس کی فوقیت بدستور باقی ہے۔
ان کامزید کہنا کہ وہ خصوصیت کے ساتھ مدارس کے ذمہ داران اور ہمدردان قوم و ملت سے اپیل کرتے ہیں۔ وہ امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تحریکات کا مرکز خانقاہ رحمانی و جامعہ رحمانی کے اصلاحی معمولات، تعلیمی فضا اور تعلیمی نظام کو قریب سے آ کر دیکھیں اور اسے اپنے علاقے اور اپنے مدرسوں میں رائج کریں۔