رانچی: انتخابات کے پہلے مرحلے میں 43 سیٹوں پر 13 نومبر کو ووٹنگ ہونی ہے۔ اگرچہ اس الیکشن میں کل 683 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں لیکن جھارکھنڈ اسمبلی کی کچھ سیٹیں ایسی ہیں جن پر کئی بئے لیڈروں کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ کہیں سابق اسپیکر اور کہیں سابق وزیراعلیٰ ان ہائی پروفائل سیٹوں پر قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
سیاسی بیان بازی کے درمیان جاری اس زبردست مقابلے میں ایک طرف بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کے امیدوار ہیں اور دوسری طرف جے ایم ایم کی قیادت والے انڈیا اتحاد کے امیدوار ہیں۔ کم و بیش تمام نشستوں پر ان دونوں اتحادوں کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آئیے الیکشن کے پہلے مرحلے کے ان سابق رہنماؤں کے بارے میں جانتے ہیں جن کی قسمت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں جہاں ایک طرف سابق وزیراعلی چمپائی سورین کا وقار داؤ پر لگا ہوا ہے، وہیں دوسری طرف سب کی نظریں سابق اسپیکر سی پی سنگھ پر ہیں، جو رانچی سے لگاتار چھ بار الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس بار سرائی کیلا سیٹ پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے گنیش مہالی چمپائی سورین کے خلاف مقابلہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی مہوا ماجی رانچی سیٹ سے سی پی سنگھ سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ہیمنت کابینہ کے سب سے بااثر وزیر مانے جانے والے متھیلیش ٹھاکر ایک بار پھر گڑھوا سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہاں سہ رخی مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ متھیلیش ٹھاکر کا مقابلہ بی جے پی کے ستیندر ناتھ تیواری اور سماج وادی پارٹی کے گری ناتھ سنگھ سے ہے۔ ڈالتون گنج میں کانگریس کے کے این ترپاٹھی اور بی جے پی کے آلوک چورسیا کے درمیان سیدھا مقابلہ ہونے کا امکان ہے، تاہم جھارکھنڈ اسمبلی کے پہلے اسپیکر اندر سنگھ نامدھاری کے بیٹے دلیپ سنگھ نامدھاری بھی آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ بھی الیکشن کو کسی نہ کسی طریقے سے موڑ سکتے ہے۔