لکھنؤ:لوک سبھا انتخابات 2024 میں سابق رکن پارلیمان کنور دانش علی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے متعلق انہوں نے کہا کہ میں پورے زور و شور سے انتخابی میدان میں تھا۔ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے صرف 14 دن میں چار ریلیاں کیں۔ ملک کے وزیراعظم نے ریلیاں کی۔ اس کے علاوہ بہن کماری مایاوتی نے بھی ریلی کی۔ وہ کہیں نہیں جاتی تھیں لیکن امروہہ میں انہوں نے ریلی کی اور ملک کے جتنے قدآور رہنما تھے وہ سب امروہہ میں اشتہاری مہم کرنے گئے تھے۔ میری شکست ہوئی ہے اور اس کی ذمہ داری ہم خود لے رہے ہیں ہم پارٹی کے کارکنان کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔
پارلیمنٹ میں مسائل کو اٹھانے کا بدلہ پارٹی سے معطل کرکے ملا: کنور دانش علی (ETV Bharat Urdu) یہ بھی پڑھیں:
بی ایس پی سے معطل دانش علی راہل گاندھی کے نیائے یاترا میں شامل
انہوں نے کہا ہو سکتا ہے کہ کچھ کمیاں رہ گئی ہوں۔ جس کی وجہ سے مجھے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جگ ظاہر ہے کہ بہن جی نے ہمارے مدمقابل ایک مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ مجھے شکست کا سامنا کرنا پڑے اور آخر کار وہی ہوا۔ جتنے ووٹ سے مجھے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے تین گنا بہن جی کے امیدوار کو ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں ہمارے ساتھ جس طریقہ سے بدتمیزی ہوئی تھی۔ ہم نے اپنے انتخابی میدان اس کو ایشو بھی نہیں بنایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے کس وجہ سے مجھے نکالا یہ جگ ظاہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہم وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیراعظم نریندر مودی سے سوال کرتے تھے اور اس کے بعد پھر بہن جی کا فون آتا تھا اور جس کی وجہ سے بہن جی مجھ سے ناراض تھیں اور یہی وجہ تھی کہ آخری وقت میں انہوں نے سرکلر جاری کیا اور مجھے پارٹی سے معطل کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں آنے والے پانچ برس عوام کے بیچ میں رہوں گا۔ ان کے مسائل کو لے کر جدوجہد کروں گا۔ عوام آئین کو بچانے کے لیے پورے زور و شور سے میدان میں آئی اور انڈیا اتحاد کو زبردست ووٹ ملے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کو دیکھا ہے کہ جس طریقہ سے کئی برس سے وہ عوام کے بیچ میں مسائل کو لے کر کے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسی طریقے سے ہم بھی جدوجہد کریں گے اور حکومت سے لڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طریقہ سے سنبھل میں پولیس انتظامیہ اور ضلع انتظامیہ نے عوام کے ساتھ زیادتی کی تھی اور ووٹ نہیں ڈالنے دیا تھا لیکن ہمارے پارلیمانی حلقہ میں کسی بھی افسر کے اندر اتنا دم نہیں تھا کہ ہمارے ووٹر کے ساتھ زیادتی کرتی۔