اردو

urdu

ETV Bharat / state

لکھنو کا سکندر محل آج بھی خواتین مجاہدین آزادی کی یاد تازہ کرتا ہے

لکھنو کے سکندر باغ علاقے میں واقع سکندر محل نہ صرف اودھ کے اخری بادشاہ نواب واجد علی شاہ کی بیگم سکندر کی خوبصورت یاد تازہ کرتا ہے بلکہ بھارت کی پہلی جنگ ازادی 1857 میں نواب واجد علی شاہ کی خواتین فوج گرارہ پلٹن کی قربانیوں کو بھی یاد دلاتا ہے۔

لکھنو کا سکندر محل آج بھی خواتین مجاہدین آزادی کی یاد تازہ کرتا ہے
لکھنو کا سکندر محل آج بھی خواتین مجاہدین آزادی کی یاد تازہ کرتا ہے

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 30, 2024, 8:43 PM IST

لکھنو کا سکندر محل آج بھی خواتین مجاہدین آزادی کی یاد تازہ کرتا ہے

لکھنو :سکندر باغ چوراہے پر واقع سکندر محل کے احاطے میں داخل ہوتے ہوئے خوبصورت گیٹ نظر آتا ہے۔اس پر دو مچھلیوں کی نقاشی کی گئی ہے۔ گیٹ کو اگر محل کے صحن سے دیکھیں گے تو اس جانب دو مور کی نقاشی کی گئی ہے جو محل کی خوبصورتی میں کو بڑھاتا ہے۔ ساتھ ہی قدیم طرز تعمیر کو بھی اجاگر کرتا ہے ۔ محل کے مشرقی حصے میں ایک چھوٹی سی مسجد بھی تعمیر ہے ۔اس کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ نواب واجد علی شاہ نے اس مسجد کی تعمیر بیگمات کو نماز ادا کر نے کے لیے کرائی تھی۔ محل کا صحن وسیع و عریض رقبے پر مشتمل ہے یہ محل محکمہ اثار قدیمہ کے زیر نگرانی ہے جو اج بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اودھ کے اخری بادشاہ نواب واجد علی شاہ کو 18 56 میں جب تخت شاہی سے معزول کر دیا گیا۔انہیں مغربی بنگال کے مٹیا برج بھیجا گیا اس کے بعد ان کی تربیت یافتہ دنیا کی پہلی خاتون فوج جسے( گرارہ پلٹن )کے نام سے یاد کیا جاتا تھا جب سکندر باغ جنگ میں انگریزی فوج نے ہندوستانی افواج کی لاشوں کے انبار لگا دیے تھے۔ اس وقت امام بڑا شاہ نجف کے قرب میں ایک گھڑا نما پانی کا ٹینک بنا ہوا تھا جہاں انگریز فوج پانی پینے کے لیے جا رہے تھے جو بھی فوجی پانی کے پینے کے لیے جاتا واپس نہیں آتا ۔

وہیں مر جاتا یہ واقعہ کافی دیر تک چلتا رہا۔اس کا اندازہ نہیں ہو پا رہا تھا کہ اموات کی وجہ کیا ہے جب فوجیوں کا سربراہ اس واقعے کو سمجھنے سے قاصر رہا تو اس نے وہیں پر لگے ہوئے پیپل کے درخت پہ اپنی سپاہی سے دیکھنے کے لیے کہا لیکن اس نے کوئی بھی نتیجہ اخذ نہیں کیا۔ اس کے بعد جب وہاں سے تیر چلنے کی آہٹ آئی تو اس نے پیپل کی درخت پر گولیاں چلانے کے لیےحکم دیا۔ اس کے کچھ وقت بعد درخت سے ایک فوجی گرا بعد میں واضح ہوا کہ یہ خاتون تھیں۔جن کا مورخین نے نام عمدہ جبیں ذکر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خواتین کاریگروں کے لیے بھی اسکیم بنائے حکومت: نسیم بانو

اس واقعے کو اج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ان خواتین فوج کو خراج عقیدت بھی پیش کی جاتی ہےاس معرکے میں انگریزی فوج کے نائب جنرل کا تیر لگنے سے موت ہوئی تھی۔لیکن موجودہ وقت میں سکندر محل کے احاطے میں اودادیوی کا مجسمہ نصب ہے جنہیں اس جنگ کی مجاہد آزادی کہا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ خواتین کی پہلی ایسی فوج تھی جس سے نواب واجد علی شاہ نے تربیت دی تھی۔ یہ تیر اور کمان کے ذریعے ہی دشمنوں پر حملہ کرتی تھیں جن کا تیر زہر الود ہوا کرتا تھا۔ یہ تیر لگتے انسان موت کے گھاٹ اتر جاتا تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details