گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں آج عازمین حج کے لیے ادارہ شریعہ مگدھ کمشنری کی جانب سے تربیتی کیمپ کا اہتمام ہوا۔ اس میں علماء کرام نے عازمین حج کو ارکان حج کے تعلق سے شرعی مسائل اور ارکان کے ادائیگی کے افضل طریقے کے حوالے سے جانکاری دی۔حضرت مولانا الحاج محمد تبارک حسین رضوی سربراہ اعلی جامعہ برکات منصور پیر منصور نے ٹریننگ میں حج کے ارکان کی عازمین حج کو تفصیل سے جانکاری دیتے ہوئے احرام کی نیت اور احرام باندھنے کا طریقہ اور احرام کی حالت میں پابندیوں اور احتیاط کے بارے میں عملی طور پر کر کے سمجھایا، تاکہ عازمین حج آسانی کے ساتھ ارکان کو سمجھ سکیں۔
ادارہ شریعہ مگدھ کمشنری کے صدر حضرت مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی اور جوائنٹ سکریٹری مولانا مفتی مظفر حسین مصباحی قاضی شہر گیا نے بتایا کہ ہر سال ادارہ شریعہ مگدھ کمشنری کی طرف سے عازمین حج کی تربیت کے لیے خصوصی نشست منعقد ہوتی ہے۔ آج بھی سابقہ روایت کے تحت تربیتی نشست ہوئی۔ جس کا اغاز قاری امتیاز احمد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس کے بعد قاری خوشتر سہسرامی نے نعت و منقبت کے خوبصورت اشعار پیش کیے۔ قاری راحت اللہ رضوی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ حضرت مولانا مفتی مظفر حسین رضوی نے بتایا کہ مختلف مسائل پر روشنی ڈالنے کے لیے شہر گیا کے متعدد علمائے اہل سنت نے شرکت کی اور یکے بعد دیگرے عازمین حج کو ضروری مسائل اور ارکان کی ادائیگی کے طریقے کی جانکاری دیتے ہوئے مستفید و مستفیض کیا۔
اس دوران مولانا ڈاکٹر ذاکر حسین رضوی، مولانا مفتی مظفر حسین مصباحی، مولانا الحاج محمد تبارک حسین رضوی کے علاوہ مولانا مفتی خواجہ درانی ، مولانا سید عفان جامی، مولانا مفتی عطاء المصطفی مصباحی، مولانا فیضان مصطفی مصباحی، مولانا عبدالرحمن، مولانا ساجد، حافظ وسیم اشرفی کے علاوہ کئی علمائے کرام موجود تھے۔ علمائے کرام نے ارکان حج و عمرہ کے ساتھ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی فضیلت اور اہمیت کو بھی تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عبادت وریاضت میں اپنا وقت گزاریں، اپنے گناہوں کی مغفرت کی کثرت سے دعائیں مانگیں، حج ایک ایسی عبادت ہے جس میں صبر بڑی چیز ہے۔ اس دوران سفر میں آپکو پریشانیوں کاسامنا ہوگا تو اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پریشانیوں اور مشقتوں کو برداشت کرتے ہوئے آگے بڑھ جانا ہے۔ کیونکہ یہاں جو بتایا جاتا ہے سفر کے تعلق سے اس سے کہیں زیادہ سفر کے دوران وہاں کے معاملات ہوتے ہیں۔ اس سے کیفیت ہی بدل جاتی ہے، جب یہاں سے وہاں حج کرنے کے لیے جاتے ہیں تو بیک وقت لاکھوں کے مجمع سے سامنا ہوتا ہے۔