LAL BIHARI WILL CONTEST AGAINST PM اعظم گڑھ: ضلع اعظم گڑھ کے رہنے والے لال بہاری کو انتظامی مشینری نے کاغذ پر مردہ دکھایا دیا تھا۔ 18 سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد وہ کاغذ پر پھر سے زندہ ہو گئے۔ لال بہاری نے خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے کئی حربے اپنائے۔ 1988 میں انہوں نے الہ آباد سیٹ سے وی پی سنگھ کے خلاف لوک سبھا کا الیکشن لڑا۔ اس کے بعد انہوں نے امیٹھی سے راجیو گاندھی کے خلاف الیکشن لڑا۔ وہ ہائی کورٹ بھی گئے۔ بعد میں فیصلہ ان کے حق میں آیا۔
خود کو زندہ ثابت کرنے کے لئے الیکشن لڑنے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے لال بہاری اس بار لوک سبھا انتخابات میں لوک سبھا حلقہ 77 وارانسی سے وزیراعظم مودی کے خلاف مقابلہ کریں گے۔ وہ جلد ہی کاغذات نامزدگی داخل کریں گے۔
ضلع اعظم گڑھ کے رہنے والے لال بہاری کو 1976 میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ دکھایا گیا تھا۔ اس کے بعد لال بہاری افسران کے دفاتر کے چکر لگاتے رہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ 1980 میں لال بہاری کی جانب سے مرتک سَنگھ کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے بعد خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے بڑے بڑے لیڈروں کے خلاف الیکشن لڑنے لگے۔
سنہ 1988 میں فلم اداکار امیتابھ بچن کے استعفیٰ کے بعد انہوں نے سابق وزیر اعظم وی پی سنگھ کے خلاف الہ آباد سیٹ سے لوک سبھا کا الیکشن لڑا۔ اس کے بعد انہوں نے امیٹھی سے راجیو گاندھی کے خلاف الیکشن بھی لڑا۔ لال بہاری نے ہائی کورٹ کا بھی سہارا لیا۔ سال 1994 کے بعد عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا۔ اس کے بعد کاغذات میں اسے زندہ قرار دیا گیا۔ اس کے باوجود انہوں نے الیکشن لڑنا نہیں چھوڑا۔
سال 2004 میں انہوں نے اعظم گڑھ کے لال گنج محفوظ لوک سبھا حلقہ سے بھی الیکشن لڑا تھا۔ وہ 1991، 2002 اور 2007 میں اعظم گڑھ کے مبارک پور اسمبلی حلقہ سے بھی الیکشن لڑ چکے ہیں۔ اس بار وہ وارانسی میں پی ایم مودی کے خلاف لڑیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ جلد کاغذات نامزدگی داخل کریں گے۔
لال بہاری نے بتایا کہ وہ تین بار لوک سبھا اور تین بار اسمبلی الیکشن لڑ چکے ہیں۔ اس سلسلے میں ضلع کے سورہان کے رہنے والے رامبچن راج بھر بھی مارٹن گنج سے الیکشن لڑیں گے۔ وہ بھی مرتک سَنگھ سے جُڑے ہیں۔ اسے بھی کئی سال پہلے کاغذات میں مردہ دکھایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: