ممبئی:ریاست مہاراشٹر کے ممبئی سے متصل کلیان علاقے میں واقع حاجی ملنگ کی درگاہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔درگاہ کے اطراف میں انہدامی کارروائی کی گئی کئی دکانیں اس کی زد میں آگئیں۔وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے کی حاجی ملنگ درگاہ پر دیئے گئے متنازعہ بیان کا اثر اس وقت دکھائی دیا جب درگاہ کے اطراف میں موجود 10 سے زائد دوکانوں پر محکمہ جنگلات نے بلڈوزر چلا دیا۔
غورطلب ہے کہ یہ دوکانیں 50 برسوں سے یہاں موجود ہیں جو درگاہ میں آنے والے زائرین کے لیے درگاہ پر استعمال ہونے والی اشیاء فروخت کرتے ہیں۔۔ہیں کی دکانیں توڈی گئیں وہ سب مقامی ہیں ان میں مسلم غیر مسلم سبھی شامل ہیں۔
ممبئی سے متصل کلیان علاقے میں موجود حاجی ملنگ درگاہ کو لیکر شندے سرکار نے بھرے مجمع میں یہ اعلان کیا کہ حاجی ملنگ درگاہ کو لیکر متنازعہ بیان دیا۔یہ ہزاروں کے مجمع کے بیچ انہوں نے دیا۔اپنے بیان میں ایکناتھ شندے نے کہا کہ آنند دیگے نے ملنگ گڑھ کی آزادی کی تحریک شروع کی تھی۔ وہ خود اس وقت تک خاموش نہیں رہیں گے۔ جب تک وہ اپنی خواہشات نہیں پوری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ درگاہ حاجی ملنگ درگاہ کو آزاد کرانے کی کوشش میں حصہ لیں گے۔شندے کے اس بیان کے بعد مسلم لیڈران نے اسکی مخالفت کی۔اس بیان کے محض کچھ ہی دنوں بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔۔
واضح رہے کہ ممبئی سے متصل کلیان علاقے میں حاجی ملنگ درگاہ ہے جو صوفی عبد الرحمن کی درگاہ ہے جو کہا جاتا ہے کہ انہوں نے 12 ویں صدی میں یہاں سکونت اختیار کی یہیں رہکر انہوں نے دین کی تبلیغ کی۔ملنگ سلسلہ پر مبنی کتاب کے مصنف سید شجر علی کہتے ہیں کی۔۔