گیا: کھیل کے ذریعے اقتصادی ترقی بڑھی ہے۔ اب کوئی ایسا کھیل نہیں بچا جس میں اچھا مستقبل کھلاڑیوں کا نہیں ہوسکتا، بشرطیکہ کھلاڑی کی ذاتی دلچسپی، محنت کے ساتھ سرپرستوں کا تعاون ہو۔ کئی کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنے کنبہ اور ملک کا نام روشن کیا اور ان کے یہاں اقتصادی خوشحالی بھی آئی ہے، کئی کھیلوں میں ایک' کبڈی' بھی ہے۔ حالانکہ اس کے 3 فارمیٹ ہیں جن بیچ اور پرو کبڈی بھی ہے۔ اس کھیل میں بھی کھلاڑیوں کے اچھے مستقبل ہونے کے ساتھ اچھی خاصی آمدنی بھی ہے، کبڈی کے کئی قومی کھلاڑی ہیں جو عالمی سطح پر معروف اور کامیاب ہیں۔ جنہیں گولڈ میڈل کے ساتھ ساتھ ملک کے بڑے ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا جاچکا ہے۔ ان میں ارجن ایوارڈ اور دھیان چند ایوارڈ بھی شامل ہے۔
ارجن ایوارڈ یافتہ منجیت چلر سے خصوصی گفتگو (Etv bharat) کبڈی کے ایک ایسے ہی قومی کھلاڑی منجیت چلر ہیں۔ منجیت چلر بھارتیہ ٹیم میں برسوں کھیل چکے ہیں اور انکے کھیل کے اعتراف میں مرکزی حکومت نے انہیں ارجن ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔ منجیت چلر اب بھارتیہ کبڈی کے سلیکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ ضلع گیا کے بودھ گیا میں منعقدہ نیشنل بیچ کبڈی مقابلے میں وہ قومی ٹیم کے سلیکٹر کی حیثیت سے پہنچے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے ان سے بہار میں کبڈی کے کھلاڑیوں کے مستقبل؟ اور ساتھ ہی مسلم کھلاڑیوں کی قومی ٹیم میں تعداد کم کیوں ہوتی ہے؟۔ ان سب سوالوں پر خصوصی گفتگو کی ہے۔
منجیت چلر نے کہا کہ اول یہ کہ کھیل میں ذات برادری اور مذہب کی تفریق نہیں ہے، کئی ایسے کھیل ہیں جہاں مسلم کھلاڑیوں نے اچھی پرفارمنس اور محنت سے نام روشن کیا ہے، خاص کر دیکھیں تو کرکٹ میں کئی نامور کھلاڑی ہوئے ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ بہت سارے ایسے بھی کھیل ہیں جن میں مسلم کھلاڑی اپنا مستقبل بنا سکتے ہیں لیکن وہ ان کھیلوں میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ جس کی وجہ سے زیادہ بچے کھیل میں نہیں آتے ہیں، تاہم موجودہ وقت میں ہر کھیل میں بیداری آئی ہے۔ اس کی وجہ یہ کہ سبھی کھیل اب اچھی آمدنی کا بھی ذریعہ ہو گئے ہیں
ارجن ایوارڈ یافتہ منجیت چلر سے خصوصی گفتگو (Etv bharat) منجیت چلر نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کے لوگوں کی کھیل میں دلچسپی کم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کچھ چنندہ کھیلوں کو چھوڑ کر بقیہ کھیلوں میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سارے کھیلوں میں ان کی نمائندگی کم ہوتی ہے۔ تاہم دلچسپی پیدا ہو تو اچھے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔ کرکٹ کے تئیں دیوانگی ہے لیکن کبڈی اور دوسرے کھیلوں میں آپ کو مسلم کھلاڑیوں کی کم تعداد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سلیکٹر کی حیثیت سے کئی ریاستوں میں کبڈی کے قومی ٹیم کے لیے کھلاڑیوں کا انتخاب کرنے پہنچتے ہیں۔ وہاں مسلم کھلاڑی بھی ہوتے ہیں۔ لیکن ان کی تعداد انتہائی کم ہوتی ہے۔ رغبت کم ہونے کی وجہ سے وہ کھیل کی باریکیوں سے کم واقف ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ ان کا قومی ٹیم میں انتخاب نہیں ہوگا لیکن ایسا نہیں ہے۔ آپ اپنی طرف سے محنت کریں نتائج ضرور برآمد ہونگے، ایسا بھی نہیں ہوتا کہ ہر کھلاڑی نیشنل یا انٹرنیشنل سطح کا ہو جائے، کچھ ہی ہوتے ہیں لیکن اگر کچھ ہی ہوتے ہیں تو بھی معاشرے میں کھیل کو بڑھاوا ملے گا۔
- تفریق نہیں دلچسپی کی ہے بات
منجیت چلر نے کہا کہ کھیلوں میں تفریق نہیں ہوتی۔ آپ کی دلچسپی کے باعث کامیابی طےہوتی ہے کیونکہ جب دلچسپی ہوگی تو آپ جذبے اور محنت کے ساتھ تیاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کبڈی میں موجودہ وقت میں انٹرنیشنل سطح پر مسلم کھلاڑی کم ہیں لیکن جب وہ خود بھارتیہ ٹیم میں کھیل رہے تھے تب ان کے ساتھ اسلم اور دوسرے مسلم کھلاڑی تھے۔ جنہوں نے کئی بڑے ٹورنامنٹ اپنے بل بوتے پر جتوائے ہیں۔ ٹیم ملک کے لیے کھیلتی ہے اور اس میں کوئی تفریق کا معاملہ نہیں ہوتا ہے۔ مسلم بچوں کے والدین کو بھی اپنے بچوں کے تئیں دلچسپی رکھنی ہوگی اور انہیں جس کھیل میں رغبت ہو اس میں آگے بڑھنے میں مدد کرنی ہوگی۔ کوئی کھلاڑی ذاتی طور پر بھی چاہے کہ کسی بچے کو کھیل کی طرف رغبت دلائے تو امید کم ہے کہ وہ اس کو آگے بڑھا سکے۔کیونکہ آپ اگر کھیلنا نہیں چاہتے تو دوسرا اس میں کچھ نہیں کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کھیل میں سبھی چیزیں ہیں اس لیے اس کو سمجھنا ہوگا اور اپنے بچوں کے لیے کچھ کرنے کا وقت ہے
- بہار میں کھیل کا ہوسکتا ہے فروغ
منجیت چلر نے کہا کہ بہار میں کھلاڑیوں کا اچھا مستقبل ہے اور بہار کے کھلاڑی نام روشن بھی کر رہے ہیں۔ خاص طور سے کبڈی میں کئی کھلاڑیوں نے اپنا مقام حاصل کیا ہے۔ یہاں پر بہار میں لڑکیوں کا کبڈی میں ورلڈ کپ بھی ہو چکا ہے۔ اس لیے یہاں پر آگے اور بہتر ہو سکتا ہے۔ حکومتی سطح سے بھی تعاون ملتا ہے۔ لیکن ساری چیزیں وہی ہیں کہ آپ کتنی محنت کرتے ہیں اور کس جذبے کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ بودھ گیا میں قومی چیمپین شپ ہو رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہاں کھیل کو لے کر لوگ حساس ہیں اور دلچسپی رکھتے ہیں۔ کبڈی ایک ایسا کھیل ہے کہ یہ مہنگا نہیں ہے۔ اس میں صرف ایک ٹی شرٹ اور ایک ہاف پینٹ کی ضرورت ہے۔ کرکٹ کی طرح نہیں ہے کہ 10 ہزار کا آپ کو بیڈ کٹ لینا ہے۔ کبڈی میں آپ کی محنت طاقت اور باریکیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر مسلم نوجوان کبڈی میں آگے بڑھیں گے تو ہمیں یقین ہے کہ وہ بڑا نام روشن کریں گے۔