گیا : ریاست بہار کے ضلع گیا کے بھدیہ میں واقع سینسنس ورلڈ اسکول میں ایک تقریب منعقد ہوئی. حالانکہ یہ تقریب اسکول کی سالانہ تقریب تھی تاہم اس میں طلباء کی پیشکش توجہ بنی۔ سینسنس اسکول کا قیام ڈائریکٹرز نے اپنی والدہ کی یاد میں کیا تھا تاکہ علاقے کے پسماندہ پچھڑے اور غریب طبقے کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاسکے۔ اسکول کے بانی عمیر احمد خان نے کہاکہ انکی والدہ سنجیدہ خاتون تعلیم یافتہ خاتون تھیں اور وہ تعلیم کی اہمیت سے واقف تھیں جس طرح انہوں نے اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوائی اسی طرح وہ اپنے گاوں اور علاقے کے غریب پسماندہ مسلم بچوں کو بھی تعلیم دلانا چاہتی تھیں اور وہ اپنی حیات میں غریب بچوں کو تعلیم کے لیے اپنی سطح سے مدد بھی کرتی تھیں۔ والدہ کے نام پر ہی اسکول کا قیام ہوا تھا.
تعلیم اور اچھی تربیت سے نئی نسل کو مذہبی منافرت سے دور رکھا جاسکتا ہے - مذہبی منافرت
Education can keep new generation away from religious hatred گیا کے بھدیہ گاوں میں واقع سینسنس اسکول میں ایک تقریب ہوئی جس میں آپسی بھائی چارہ قومی یکجہتی اور گنگا جمنی تہذیب پر مشتمل ثقافتی پیشکش ہوئی اس میں مقامی سیاسی سماجی شخصیات کے علاوہ سی آرپی ایف کوبرا بٹالین کے افسران شامل ہوئے اور بچوں کے پیغام کی خوب سراہنا کی۔
Published : Feb 22, 2024, 10:18 PM IST
عمیر خان نے اسکول کے قیام کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ اسکے کھولنے کا مقصد ہے کہ بچھڑا اور گاوں کے بچے اچھی تعلیم سے محروم نہیں ہوں۔ انہوں نے کہاکہ کافی مشکلات کا سامنا ہوا لیکن پھر بھی اسکول اسی مہم اور مقصد کے ساتھ چل رہا ہے، اُنہوں نے کہا کہ یہاں بچوں کو بہتر ماحول میں میعاری تعلیم دی جا رہی ھے. اسکول میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کو تلقین کی کہ وه نہایت سنجیدگی کے ساتھ اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھیں. کیونکے آنے والے دنوں میں ملک و قوم کی ذمہ داری نئی نسل پر آنے والی ھے.جو لوگ تعلیم یافتہ ہونگے وہ ہر محاذ پر ملک اور قوم کی خدمات انجام بہتر ڈھنگ سے دیں گے۔انہوں نے آئین میں دئیے گیۓ حقوق کو حاصل کرنے کی بھی صلاح دی. وہیں طلباء کے ثقافتی پیش کش دیکھ کر مہمانوں نے مسرت کا اظہار کیا کیونکہ اس پروگرام کا پورا تھیم آپسی بھائی چارہ اور ملک کی مشترکہ ثقافت پر مبنی تھا۔
بچوں کے پروگرام کے ذریعے آج کے موجودہ حالات کی عکاسی کی گئی اور پیغام دیا گیا کہ نفرت اور تشدد کی جگہ معاشرے میں نہیں ہونی چاہیے، پرانی ثقافت اور روایت کے تحت سب ملکر رہیں۔ اس موقع پر مہمانوں نے بھی بچوں کی پیش کش کے ذریعے دیے گئے پیغام پراپنے تاثرات کا اظہار کیا اور کہاکہ اچھی تعلیم اور تربیت سے بچوں کو مذہبی منافرت اور برائیوں سے دور کیا جاسکتاہے۔واضح ہوکہ بھدیہ کا علاقہ پسماندہ اور نکسل متاثر علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں اس علاقے میں اکثر مذہبی منافرت اور کشیدگی کے معاملے بھی پیش آجاتے ہیں۔ جس اسکول میں آپسی بھائی چارے پر مبنی ثقافتی پروگرام ہوا اس اسکول میں بھی گزشتہ دوبرس قبل شرپسندوں نے حملہ کیا تھا حالانکہ کے امن پسند لوگوں نے اس حملے کی ناصرف مذمت کی بلکہ شرپسندوں کے منصوبوں پر پانی بھی پھیر دیاتھا۔ اب اس اسکول اور اسکے طلبہ کی طرف سے گاہے بگاہے امن اور انسانیت کا پیغام بھی دیا جاتاہے جسکی ستائش نا صرف سیاسی سماجی اور امن پسند شخصیات کرتی ہیں بلکہ پولیس کے اعلی افسران بھی خوب تعریف کرتے ہیں اور طلبہ کا حوصلہ بڑھاتے ہیں۔