سر سید نے علیگڑھ نمائش میں ڈرامہ کرکے چندہ اکھٹا کیا تھا اور کتابوں کی دکان بھی لگائی تھی علی گڑھ:ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ کی 144 سالہ پرانی تاریخی نمائش کا علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے گہرا تعلق ہے۔ علی گڑھ نمائش میں آج بھی اے ایم یو کے تیسرے وائس چانسلر نواب مزمل خاں کے نام سے ایک عظیم "مزمل گیٹ" موجود ہے اور اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان نے فروری 1894 کو اسی نمائش میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کے چندے کے لئے ایک ڈرامہ کیا تھا اور یہاں کتابوں کی ایک دکان بھی لگائی تھی۔
صنعتی اور زرعی نمائش علیگڑھ مہتسو کے نام سے ہر سال علی گڑھ نمائش گراؤنڈ میں رنگا رنگ نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس کو عوام 'علی گڑھ نمائش' کے نام سے جانتی ہے۔
علیگڑھ نمائش اور تاجر:
ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ کی 144 سالہ پرانی تاریخی نمائش میں آنے والے کاروباری ملک کی دیگر ریاستوں کے ساتھ ساتھ کشمیر سے تجارتی ہاتھوں کی کڑھائی سے تیار شال، سوٹ، ساڑی وغیرہ سمیت پشمینہ شال بھی فروخت کرتے ہیں۔ جو علی گڑھ کی نمائش میں خریداروں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں۔ علی گڑھ نمائش' کا اہتمام ہر برس کیا جاتا ہے۔ جہاں تقریبا ایک ماہ تک مختلف اور نایاب چیزیں صارفین کی خریداری کا مرکز ہوتی ہیں۔
یہاں پر ملک کے مختلف ریاستوں سے کاروباری بھی آتے ہیں۔ جہاں پر تقریباً ایک ماہ تک مختلف اور خاص چیزوں کی خرید و فروخت بھی کی جاتی ہے۔علی گڑھ انتظامیہ اور نمائش کے منتظمین کشمیر سمیت دیگر ریاستوں سے آنے والے کاروباریوں کو تحفظ اور ہر ممکن مدد فراہم کرتی ہیں جس کے سبب ہی کاروباری بڑی تعداد میں ہر سال علیگڑھ نمائش میں خرید و فروخت کرتے ہیں اور نمائش میں آنے والوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔
اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا علیگڑھ نمائش کی تاریخ اور اس کا اے ایم یو سے تعلق سے متعلق بتایا بانی درسگاہ سر سید احمد خان کے دور میں 1880 میں جب پہلی مرتبہ نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا، تو اس میں گھوڑوں کی نمائش بھی لگائی گئی تھی۔ جس میں اے ایم یو کے بھی گھوڑے حصہ لیتے تھے۔ علی گڑھ نمائش ملک بھر میں لگائے جانے والے میلوں میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرتی ہے، جہاں مشاعرے کے ساتھ کوی سمیلن ایک ہی اسٹیج پر انجام دی جاتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کا ماحول علی گڑھ کی نمائش میں پایا جاتا ہے۔ تحریک آزادی میں ہندو مسلم اور دیگر طبقات نمائش میدان میں جمع ہوگئے اور انگریزوں کے خلاف محاذ کھڑا کیا۔ ملک کی آزادی کے بعد نمائش نے ایک عظیم شکل اختیار کرلی۔ اس نمائش گراؤنڈ میں نیرج- شہریار پارک بھی موجود ہے۔ علی گڑھ نمائش ملک بھر میں لگائے جانے والے میلوں میں گنگا جمنی تہذیب کی مثال پیش کرتی ہے۔
ابرار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تاریخی نمائش کے تاریخی مزمل گیٹ پر نصب نمائش کی تاریخ اور گیٹ کے نام کو پوسٹر لگا کر ڈھک دیا ہے جو نہیں ڈھکنا چاہئے تھا کم۔سے کم گیٹ کی تختی اور تاریخ کو۔
یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو غیرتدریسی عملہ نے ہڑتال ختم کی
بالی ووڈ کے فنکار بھی اس نمائش میں اپنے فن کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں جو تقریباً 25 دن تک جاری رہتا ہے۔ علی گڑھ نمائش میں جھولے، سرکس، کھانے پینے کی دکانیں، کھلونے اور مختلف چیزوں کی دکانیں بھی لگائی جاتی ہیں یہاں مسجد کے ساتھ مندر بھی موجود ہے۔ ہندوستان کی تمام نمائشوں کی طرح علی گڑھ نمائش میں بھی جھولے، سرکس، کھانے پینے کی دکانیں، کھلونے مختلف انداز میں لوگوں کو اپنی جانب مائل کرتے ہیں۔