اجمیر: صوفی بزرگوں اور اولیاء کرام کی بارگاہ میں صدیوں سے آج بھی سرسوں کے پھول سمیت مختلف پھولوں کا گلدستہ بسنت پیش کیا جاتا ہے۔ اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے انسانیت اور محبت کے اس گلدستے کو اجمیر شریف میں پیش کیا گیا۔ اس موقعے پر درگاہ کے شاہی قوالوں نے حضرت امیر خسرو کے صوفیانہ کلام پیش کیے۔
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمت اللہ علیہ کی درگاہ کے نظام گیٹ سے بسنت کا جلوس صوفیانہ قوالیوں کے ساتھ شروع ہوا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ حضرت خواجہ غریب نواز رحمت اللہ علیہ کے دربار میں شاہی قوال امجد حسین اینڈ پارٹی حضرت امیر خسرو کا کلام پڑھ کر ہاتھوں میں بسنت کا گلدستہ لیے ہوئے نظر آئے۔ بسنت کی رسم میں درگا دیوان کے صاحبزادے سید نصیر الدین چشتی اور خدام خواجہ بھی موجود رہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت امیر خسرو کی محبت کی بطور نشانی سرسوں کے پھول کی یہ رسم بسنت مانی جاتی ہے۔ اس رسم کو چشتیہ خانقاہوں پر صدیوں سے پھولوں کے گلدستے سجا کر ادا کیا جاتا ہے۔