بنگلور (کرناٹک): آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA) کی جانب سے 'بہتر تعلیم کے لئے اسٹیٹ ایجوکیشن پالیسی' کے عنوان پر کرناٹک سیکرٹریٹ میں ایک کنوینشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ریاست بھر سے اسٹوڈینٹس و ٹیچرز نے شرکت کی۔
تعلیمی نظام کو مزید موثر بنانے کے لیے ایک اور قدم (Etv Bharat) اس موقعے پر آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے ذمہ داران نے بتایا کہ تعلیمی نظام کو لیکر یہ کنونشن والدین و ٹیچرز کے ساتھ گفتگو پر منحصر تھا۔ اس کانفرنس میں ریاست کی تعلیمی پالیسی کو طالب علم نواز کیسے بنایا جائے؟ جس میں زعفرانائزیشن جیسے آر ایس ایس یا بی جے پی کی کوئی چھاپ نہ ہو اور ساتھ ہی ریاست میں کیسے سرکاری اسکولوں کے معیار کو بہتر بنایا جاسکے۔
اس تعلیمی کنونشن میں ریاستی تعلیمی پالیسی (ایس ای پی) کمیٹی کے رکن پروفیسر نرنجن آرادھیہ، تامل ناڈو ریاستی تعلیمی پالیسی کے رکن جواہر نیسن اور ایس ای پی ٹاسک فورس کی ذمہ دار اَکائی پدماشالی نے اپنے خطاب میں ریاست کو تعلیمی اعتبار سے مضبوت بنانے کے اپنے ویژن پر روشنی ڈالی۔
پروفیسر آرادھیا نے اپنے نئے کتابچے کی نقاب کشائی کی جس کا عنوان ہے "تعلیمی پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کے لیے نظریاتی اور معیاری فریم ورک"، جو ایک ایسی تعلیمی پالیسی بنانے کے لیے ایک جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے جو کرناٹک بھر کے طلبہ کی متفرق ضروریات کو پورا کرتا ہو۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کی طرف سے شائع ہونے والے اس کتابچے کو شرکاء کی طرف سے خوب پذیرائی ملی اور شرکأ کا ماننا ہے کہ یہ تعلیمی گفتگو کو بڑھانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے، پروفیسر آرادھیا نے ایک آفاقی تعلیمی نظام کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا چاہیے کہ ہر بچے کو خواہ کسی بھی پس منظر سے تعلق ہو، معیاری تعلیم تک یکساں رسائی ہونی چاہیے۔ پروفیسر آرادھیا نے کہا کہ ہمارا مشن ایک ایسے تعلیمی نظام کو فروغ دینا ہے جو طلباء کو تعلیمی طور پر کامیاب ہونے اور ذاتی طور پر ترقی کی منازل طے کرنے کا اختیار دے۔"
یہ کانفرنس، کرناٹک میں طلبأ کی پہلی تعلیمی پالیسی بنانے کی جاری کوششوں میں سے ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔