اہل خیر اپنی زکوۃ پہلے رشتہ داروں کو دے: مولانا عبدالرشید مدنی اورنگ آباد:ملک کی تمام ریاستوں کی طرح مہاراشٹر میں بھی ماہ رمضان المبارک کو لے کر مسلمانوں میں زبردست جوش و خروش پایا جا رہا ہے۔ مساجد میں نمازیوں کی کثیر تعداد دیکھی جا سکتی ہے۔اسی درمیان مراٹھواڑہ نائب امیر شریعت عبدالرشید مدنی نے کہاکہ رمضان کے مقدس مہینے میں اہل خیر اپنی اپنی زکوۃ زیادہ سے زیادہ اپنے رشتہ داروں کو دیں۔ اس کے بعد اپنے علاقے کے مدارس کو ترجیح دیں۔ بلا تحقیق کسی بھی مدرسہ کو زکوۃ کی رقم دینا گریز کریں ۔
انہوں نے کہاکہ آپ کو اطمینان نہ ہو کہ وہاں دار الاقامہ میں بچوں کے کھانے کا نظم ہے یا نہیں اس سے آپ کی زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔ اسلئے بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ مساجد میں جہاں حفاظ کا نظم تراویح میں قرآن سنانے کا کیا جاتا ہے۔ وہیں ایک ایک حافظ پیچھے سامع کے طور پر بھی طے کیا جائے، تا کہ قرآن کے سننے اور پڑھنے میں کسی قسم کی کمی نہ رہے۔یہی ہمارے اسلاف کا طریقہ رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ قرآن سنانے والے حفاظ کرام کو مساجد کے ذمہ داران و مصلیان اپنی طرف سے جو ہد یہ تحفہ دیتے ہیں۔ اس میں مستقل نماز پڑھانے والے امام اور مسجد کے موذن کو فراموش کر دیا جاتا ہے۔یہ صحیح نہیں ہے۔ ان کو ضرور تحفے و ہدیے دینے چاہیں۔ اہل خیر حضرات اپنے تمام تجارت کے مالوں کی حساب لگا کر ہر سال زکوۃ ادا کیا کریں۔ علی الحساب زکوۃ نکالنے سے زکوۃ کی ادائیگی کا فریضہ پورے طور پر ادا نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ماہ رمضان المبارک کی آمد: جنوبی ممبئی میں روایتی بازاروں کو لیکر ممبئی پولیس کی تیاری مکمل
مراٹھواڑہ نائب امیر شریعت عبدالرشید مدنی نے کہاکہ حفاظ کرام و ذمہ داران مساجد عام طور پر مساجد میں تین پاروں کی ترتیب نہ بنائیں۔ اسلئے کہ عام طور پر پر جن مساجد میں تین پارہ یومیہ کے حساب سے تراویح میں قرآن مجید پڑھا جاتا ہے، وہاں پہلے عشرہ میں خوب بھیر ہوتی ہیں، اور دس دن کے بعد بڑی مشکل سے دو تین صفوں میں نمازی نظر آتے ہیں۔ ایک پارہ یا سوا پارہ ہر روز تراویح میں پڑھا جائے، اطمینان وسکون سے پورا مہینہ تراویح کا نظم ہو۔