پریاگ راج: آکسفورڈ آف دی ایسٹ کہلانے والی الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر نے ایک طالبہ کی عصمت دری کی۔ اس کے بعد متاثرہ کو کسی سے بھی واقعہ کی ذکر کرنے پر قتل کی دھمکی بھی دی گئی۔ طالبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ کو عرضی لکھ کر شکایت درج کرائی ہے۔ پولیس سے بھی کارروائی کی درخواست کی گئی لیکن ابھی تک کوئی ردعمل نہیں ہوا ہے۔
متاثرہ لڑکی کا الزام ہے کہ پروفیسر نے اس کے قریب جانے کے لیے خود کو کینسر کا مریض قرار دیا تھا۔ متاثرہ نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے سماجی تنظیموں سے انصاف دلانے کی اپیل کی ہے۔ جس کے بعد سے طلباء نے احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
طالبہ نے اپنی شکایت میں درج ذیل الزامات لگائے
الہ آباد سنٹرل یونیورسٹی کی گریجویشن کے آخری سال کی طالبہ نے شعبہ تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر پر عصمت دری، کال کرنے، میسج بھیجنے اور ایک سال تک جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ پولیس کو دی گئی تحریر میں طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ گزشتہ سال سکینڈ ایئر میں تھی۔ اس دوران یونیورسٹی کے اسسٹنٹ نے ان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ جس سے پریشان ہو کر اس نے پروفیسر سے دوری اختیار کر لی۔ پروفیسر نے اسے کال اور میسج کرنا شروع کر دیا۔ اس نے پروفیسر کا نمبر بلاک کر دیا۔ اس کے بعد بھی پروفیسر نے دوسرے نمبر سے کال کرنا شروع کر دیں۔ یہاں تک کہ جب وہ کیمپس میں اس سے اکیلے ملے تو انہوں نے اس سے چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔
چند روز قبل پروفیسر نے بتایا کہ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اس کے بعد وہ جذباتی بلیک میلنگ کے ذریعے بات کرنے لگے۔ 25 جنوری کو پروفیسر نے بازار میں بلایا۔ اس کے بعد وہ مجھے کسی بہانے اپنے کمرے میں لے گیے۔ وہاں اس کی عصمت دری کی۔ ٹیچر نے اسے دھمکی دی کہ اگر اس نے واقعہ کا کسی سے ذکر کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ شعبہ سے لے کر یونیورسٹی انتظامیہ تک کو لیٹر لکھے اور شکایت کی لیکن کوئی کاروائی نہیں ہوئی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے دباؤ پر تھانہ سٹی نے بھی مقدمہ درج نہیں کیا۔ جس کے بعد متاثرہ نے سوشل میڈیا پر انصاف کی اپیل کی۔