گیا: بہار میں اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر کے منصوبے کو نتیش کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔ کشن گنج اور دربھنگہ کے بعد اب بیگو سرائے اور کٹیہار ضلع میں اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر 107 کروڑ 85 لاکھ 11 ہزار روپے کی لاگت سے ہوگی۔ بہار سنی وقف بورڈ نے بیگو سرائے کے خضر چک میں 560 بیڈ اور کٹیہار کے سرنیاں میں جگہ دستیاب کرادی ہے۔ نتیش کابینہ نے دونوں جگہوں کے اسکول کی تعمیر کے رقم کی منظوری دے دی ہے۔ وہیں دو ضلعوں میں منظوری ملتے ہی بہار حکومت کا محکمہ اقلیتی فلاح بھی دوبارہ سے متحرک ہوگیا ہے۔
کشن گنج اور دربھنگہ کے بعد اب بیگو سرائے اور کٹیہار ضلع میں اقلیتی اقامتی اسکول کی تعمیر کی تجویز کو کابینہ کی منظوری - Bihar Minority Residential Schools - BIHAR MINORITY RESIDENTIAL SCHOOLS
بہار حکومت اقلیتی طلبا و طالبات کے لیے اقامتی اسکول کی تعمیر کرائے گی۔ اسکے لیے ریاستی کابینہ سے منظوری دی گئی ہے البتہ زمین سرکاری نہیں بلکہ وقف کی ہوگی۔ گیا ضلع میں 546 بیڈز کے اقامتی اسکول بنانے کی تجویز ہے۔ لکھی سرائے اور کٹیہار میں اسکول بنانے کے لیے رقم کی منظوری دے دی گئی ہے
Published : Sep 11, 2024, 8:09 PM IST
محکمہ اقلیتی فلاح کے سکریٹری سہیل عالم نے ریاست کے بڑے اضلاع کے ضلع اقلیتی فلاح کے افسران کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اپنے اپنے ضلع میں ایک ماہ کے اندر زمین کی شناخت کر اس کی دستیابی کے لیے کاغذات اور تجویز محکمہ کو بھیجیں تاکہ اگلے کابینہ کی میٹنگ میں اسے بھی منظوری حاصل ہو سکے۔ دراصل بہار میں بڑی تیزی کے ساتھ اقلیتی اقامتی اسکولوں کی تعمیر کے منصوبے کے تحت کاروائی شروع کی گئی ہے۔
گیا ضلع اقلیتی فلاح افسر راہل کمار نے بتایا کہ ضلع گیا میں تقریبا 10 جگہوں کا معائنہ کیا گیا ہے، جہاں وقف کی زمین ہے۔ لیکن ان میں زیادہ تر زمین پر تنازع يا مقدمے چل رہے ہیں یا پھر ایک جگہ پر اتنی زمین نہیں ہے جتنا کہ اس منصوبے کے لیے درکار ہے۔ اس منصوبے کے تحت پانچ ایکڑ زمین کا ہونا لازمی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب 90 کلو میٹر دوری پر واقع امام گنج بلاک کے کوٹھی تھانہ حلقہ کے بیکوپور گاؤں میں زمین کی پہچان کی گئی ہے۔ زمین حسب ضرورت ہے اور ابھی وہاں کی زمین کے کاغذات کی جانچ کی جارہی ہے۔ حالانکہ یہ بہار اور جھارکھنڈ کی سرحد پر واقع ہے۔ اس وجہ سے کوئی مسئلہ ہوسکتا ہے۔ تاہم گائیڈ لائن کے مطابق ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ زمین ہیڈکوارٹر میں ہونی چاہئے۔
وقف بورڈ کی زمین کا ہونا لازمی شرط:
اس منصوبے میں متعدد شرائط ہیں، جن میں ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ زمین وقف کی ہونی چاہیے اور وہ سنی وقف بورڈ کے ماتحت ہو۔ کیونکہ اطلاع کے مطابق بہار کے دس اضلاع سے تجویز مانگی گئی تھی جس میں صرف 2 ضلع سے ہی وقف بورڈ کے ماتحت زمین دستیاب ہوئی تھی اور انہی دو اضلاع کو منظوری ملی ہے، جہاں وقف کی زمین دی گئی تھی۔ جبکہ بقیہ اضلاع جہاں سے سرکاری زمین کی شناخت کرکے بھیجی گئی تھی اس فائل کو کابینہ کے سامنے پیش نہیں گیا ہے۔
اسمبلی انتخابات کی ہے تیاری:
سید احمد قادری کہتے ہیں کہ بہار میں اقلیتی فرقے سے متعلق اسکالر شپ اسکیم کے علاوہ براہ راست وزیر اعلیٰ ادھمی اسکیم کے بعد یہ ایک بڑا منصوبہ ہے۔ اس منصوبے پر اس لیے زیادہ توجہ دی جارہی ہے کیونکہ بہار میں آج بھی مسلم معاشرے میں تعلیمی شرح خاطر خواہ نہیں ہے، الیکشن اگلے برس ہوگا، اس کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپنے ترقیاتی ایجنڈوں میں بتا رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے اقلیتی فرقے کے بچوں کی تعلیمی شرح میں اضافہ ہونے کا بھی دعویٰ کیا جائے گا۔ حالانکہ انہوں نے بھی کہا کہ یہ ایک بڑا پروجیکٹ ہے اور اس میں عام لوگوں کو دلچسپی لے کر صاف ستھری زمین کی پہچان کرا کرمحکمہ کو آگاہ کریں تاکہ اس منصوبے کے تحت ہر ضلع میں اسکول کی تعمیر ہو۔ وزیر اعلی نتیش کمار کی یہ بڑی اہم پہل ہے جس میں تمام سہولیات ہوں گی۔
وزیر اعلی اقلیتی اقامتی اسکول نودئے اسکول کی طرز پر بنائے جائیں گے۔ یہاں طلبا سے لیکر اساتذہ تک ہاسٹل میں رہیں گے، لڑکے اور لڑکیوں کا علیحدہ ہاسٹل ہوگا، کھیل گراونڈ سے لیکر سبھی طرح کی سہولیات ہونگی۔ کلاس 9 سے کلاس بارہویں تک کی تعلیم ہوگی۔ 500 سے زائد طلباء وطالبات کے لیے رہنے کا انتظام ہوگا۔ ہائیٹیک کلاس روم ہونگے اور ساتھ ہی لائبریری بھی ہوگی۔ تقریباً ہر ضلع میں اوسطا 52 کروڈ کی لاگت سے اقامتی اسکول کی تعمیر کا منصوبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: