علیگڑھ:1857 جنگ آزادی جو ہندوستانیوں کی انگریز کے خلاف پہلی آزادی کی مسلح جنگ تھی اسے انگریزوں نے "جنگ غدر" کا نام دیا۔ یہ جنگ10 مئی 1857ء سے یکم نومبر 1858ء (1 سال 5 ماہ 22 دن) تک چلی تھی جس میں ہندوستان کے مسلمانوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جن میں شہید بھی ہوئے۔
تعلیم اور تالوں کا شہر علیگڑھ بین الاقوامی شہرت کا حامل ہے اور اگر اس کی تاریخ پر روشنی ڈالی جائے تو معلوم چلتا ہے کہ 1857 کی جنگ آزادی میں علیگڑھ کے بھی مسلمانوں نے بڑھ چڑھ حصہ لیا تھا۔علیگڑھ کی تاریخی جامع مسجد کے امام مولانا عبد الجلیل نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کیا اور اپنے رفقاء و احباب کے ساتھ مل کر بیسیوں انگریزی سپاہیوں کو جہنم واصل کردیا۔ انگریزوں کے خلاف لڑتے لڑتے جب اپنے 72 ساتھیوں کے ساتھ شہید ہوگئے تو ان سبھی شہداوں کو علیگڑھ کی اسی تاریخی جامع مسجد میں لایا گیا اور یہیں ان کی تدفین کی گئی ۔
مولانا عبد الجلیل (شہید):
علیگڑھ جامع مسجد کے پیش امام تھے، یہیں پر آپ درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے تھے۔ شہر کے عوام آپ سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔1857 کی انقلابی جنگ کے آغاز میں علیگڑھ شہر انگریزوں کی نویں ریجیمنٹ کا ٹھکانا تھا اور فوج کی چار کمپنیاں یہاں رہتی تھیں۔مڈراک میں مقیم انگریز افسران علیگڑھ شہر پر پھر سے قبضہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
20 جون 1857ء کو مولانا عبد الجلیل نے جامع مسجد سے فتوی جاری کیا کہ جو مسلمان کسی انگریز سپاہی کو قتل کریگا وہ معصوم بچے کی طرح جنت میں داخل ہوگا اور اس کے تمام گناہ معاف ہونگے۔ جس سے انگریزوں کے خلاف بہت جوش و خروش پھیل گیا اور علیگڑھ کے شہریوں نے بھی جہاد کی تیاری شروع کردی۔
2 جولائی 1857ء کو علیگڑھ کے ہزار پندرہ سو کے قریب مجاھدین آزادی نے جمع ہو کر مڈراک میں جہاں انگریز افسران مقیم تھے، پہنچے اور مقابلہ ہوا۔ 25 کے قریب مجاہد شہید ہوئے۔3 جولائی 1857ء جمعہ کے روز تمام انگریز افسران آگرہ چلے گئے۔ انگریزوں سے علیگڑھ خالی ہو گیا۔