گیا : ضلع گیا کے بودھ گیا کے کالچکر گراؤنڈ میں آج سے 11 واں قومی سینئر بیچ کبڈی مقابلہ شروع ہواہے۔ مقابلے میں بہار، جھارکھنڈ، اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، پنجاب، گجرات، آندھرا پردیش، تامل ناڈو، دہلی، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ، مدھیہ پردیش، کرناٹک سمیت مرد و خواتین کی 42 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ تین روزہ کبڈی مقابلوں کے پہلے روز کھلاڑیوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے وہاں موجود لوگوں کے دل جیت لیے۔ پہلے روز کبڈی کے مقابلے میں سات ٹیمیں مدمقابل ہوئیں۔
بہار حکومت کھیل کے لیے وسائل اور انفراسٹکچر فراہم کرے تو کھلاڑی ملک کا نام روشن کریں گے - Provides infrastructure for sports
بہار میں کبڈی کھیل اور اسکے فن کی باریکیوں کے ماہرین کی ایک اچھی ٹیم ہوسکتی ہے بشرطیکہ حکومت بہار کا بھی تعاون کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور نکھارنے میں ہو، تبھی قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کئی کھلاڑی کامیاب ہوں گے، ان خیالات کا اظہار ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کبڈی کے سابق قومی کھلاڑی اور ارجن ایوارڈ یافتہ و پٹنہ پائریٹس ٹیم کے سابق کپتان منپریت سنگھ نے کیا ہے۔
Published : Aug 10, 2024, 2:04 PM IST
اس مقابلے کی بنیاد پر کبڈی کی ہندوستانی ٹیم تشکیل دی جائے گی اور یہیں اسی مقابلے میں شامل ہونے والے کھلاڑیوں کا انتخاب قومی ٹیم کے لئے ہوگا۔ یہاں اس مقابلے میں کئی نامور ایوارڈ یافتہ اور معروف کھلاڑی بطور سلیکٹر پہنچے ہیں، ان میں ایک ارجن ایوارڈ یافتہ من پریت سنگھ ہیں جو پرو کبڈی پریمیئر لیگ میں پٹنہ پائریٹس کے کپتان بھی تھے۔ چونکہ بہار میں بیچ کبڈی کا قومی مقابلہ دونوں زمروں ' مرد اور خواتین ' کے ہورہے ہیں تو اس میں سوال اٹھنے لازمی ہیں کہ بہار میں کبڈی کے کھلاڑیوں کا مستقبل کیا ہے؟ کیا بہار کے کھلاڑی دوسری ریاستوں کی طرح قومی ٹیم میں بہتر ڈھنگ سے نمائندگی کرسکیں گے؟
ان سب سوالوں کے ساتھ من پریت سنگھ سے اس موقع ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی ہے جس میں اُنہوں نے بے باکی ساتھ اس بات کو تسلیم کیا کہ کھلاڑی کا مستقبل تابناک تبھی ہے جب اسے اسکی حکومت کا تعاون ہو، اچھے پرفارمنس کے توقعات وابستہ ہیں تو کھلاڑی کی محنت کے ساتھ حکومت کے وسائل ہونے لازمی ہیں، انہوں نے کہا کہ نئے بچے ' کھلاڑی ' کھیل رہے ہیں لیکن اُنہیں حکومت کی طرف سے اگر اور بہتر انتظام اور سہولت مل جائے تو کبڈی کے لیے اچھا ہوگا۔ فیڈریشن نے محنت کی ہیں لیکن ریاست بہار کی حکومت پر بھی منحصر ہے کہ وہ اچھی پالیسی لائیں۔ کبڈی کے کھلاڑیوں کو اچھی ٹریننگ اور ڈائٹ دی جائے۔
بچوں کے مستقبل میں حکومت کی پالیسی اہم
منپریت سنگھ نے کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ کھیل نہ صرف جسمانی نشوونما کا باعث بنتے ہیں بلکہ انسان کی ذہنی، سماجی اور ثقافتی ترقی بھی کرتے ہیں۔ لیکن اب یہ بھی ہے کہ کھیل ان سب چیزوں کے ساتھ اقتصادی ترقی کا اہم ایک بڑا ذریعہ بھی ہوگیا ہے۔ کھیل ہماری شخصیت کی نشوونما میں اہم کردار ادا کررہےہیں۔ لیکن پھر وہی کہوں گا کہ بچوں کے مستقبل میں حکومت کی پالیسی بھی بڑی مددگار ہوتی ہے۔ بہار حکومت نے ابھی ' میڈل لاؤ نوکری پاؤ' اسکیم بنائی ہے۔ یہ اچھی اسکیم ہے لیکن اس کا صحیح نفاذ اور یہاں کے کھلاڑیوں کو اس کا فائدہ تبھی بہتر ڈھنگ سے مل پائے گا, جب زمینی سطح پر کھلاڑی تیار کیے جائیں گے، چند ایک کو اچھا کھیل پیش کرنے پر نوکری ملنی کوئی کمال نہیں ہے ، کامیاب تبھی اسکیم ہوگی جب زمینی سطح پر کھلاڑیوں کو اچھی تربیت اور اچھی ڈائٹ مل پائے گی اس کے لیے حکومت کو پہل کرنے کی ضرورت ہے۔
سترہ برسوں بعد انعقاد ہوا قومی مقابلہ
یہ پہلا موقع ہے کہ 2007 کے بعد گیا ضلع میں بیچ کبڈی چمپیئن شپ کا اہتمام ہوا ہے۔ اس سے پہلے 2007 میں بھی بودھ گیا کے کالچکر میدان میں چمپئن شپ ہوئی تھی۔ حالانکہ گیا ضلع سے کئی کبڈی کھلاڑی تھے جنہوں نے پہلے بھی نیشنل ٹیم میں کھیلا ہے۔ لیکن یہاں بعد میں اس کھیل کو لیکر زیادہ کچھ رجحان نہیں رہا ۔ 2007 کے بعد کبڈی کے بڑے مقابلوں کا انعقاد نہیں ہوا تھا، گیا میں ایک بار پھر کبڈی کو لیکر اُمید جاگی ہے کہ یہاں کے کھلاڑیوں کا ملک کی ٹیم میں سلیکشن ہوگا اور انکا بھی اچھا مستقبل ہوگا۔ یہاں سلیکٹر کے طور پر پہنچے منپريت سنگھ نے کہا کہ بہار کے کھلاڑیوں کے لئے سنہری موقع ہے۔ یہاں اچھے کھلاڑی ہیں لیکن وسائل کی کمی کے سبب آگے نہیں بڑھ پارہے ہیں تاہم جب سے پرو کبڈی لیگ بہار میں ہوئی ہے تب سے کبڈی کی طرف کھلاڑی بڑھے ہیں، اب حکومت کو بھی ایک قدم آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔