نئی دہلی: ایک ایسے وقت میں جب خوراک کی عالمی سپلائی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ، جنگ اور موسم سے متاثر ہے، بھارت میں صورت حال صارفین اور کسان، دونوں کے لیے نمایاں طور پر اطمینان بخش ہے۔ جمعرات کو وزیراعظم مودی کی قیادت والی کابینہ نے کسانوں کے فائدے کے لیے گنے کی مناسب اور منافع بخش قیمت میں 8 فیصد اضافہ کیا، جو پہلے ہی دنیا میں سب سے زیادہ گنے کی قیمت حاصل کر رہے ہیں، جب کہ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ بھارتی صارفین کو دنیا میں سب سے سستی چینی ملے۔
ایسے ہی بہت سے اقدامات ہیں، جن میں کسانوں کی فلاح و بہبود اور صارفین کے مفاد کو یکجا کیا گیا ہے۔ اس مہینے کے شروع میں، وزیراعظم مودی نے ایک بار پھر ہر شہری کو غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کرنے کے اپنے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے، 29 روپے فی کلو گرام کے حساب سے "بھارت چاول" کے آغاز کے ساتھ ہمارے شہریوں کے لیے سستی قیمتوں پر اناج کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔
ہمارے محنتی کسانوں کا شکر ہے کہ وہ زیادہ تر زرعی اجناس کی کافی پیداوار کے ساتھ ملک کو آتم نربھر بنا رہے ہیں، حکومت پردھان منتری غریب کلیان انّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مفت اناج فراہم کر رہی ہے، اور باقی آبادی کے لیے کھانے کی اشیاء بہت معقول قیمت پر دستیاب ہیں۔
بھارت چاول، آٹا، دال: مودی حکومت نے ہمیشہ ہی حساس غذائی اجناس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کو کم کرنے کے لیے تیزی سے کارروائی کی ہے۔ پچھلے سال، اس نے 60 روپے فی کلو گرام کی انتہائی سبسڈی والی شرح پر "بھارت دال" اور 27.50 روپے فی کلو گرام کی کم قیمت پر "بھارت آٹا" لانچ کیا۔ اسی طرح مرکزی ایجنسیاں سستی پیاز فروخت کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ اس نے ٹماٹر کی سپلائی اس وقت کی، جب قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی تھیں، جس کے لئے مرکزی حکومت نے بل میں بڑے فرق کی ادائیگی کی۔ "بھارت" کے نام سے غذائی اجناس کی فروخت کو تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہ 18,000 سے زیادہ فروخت کے مراکز پر دستیاب ہیں۔
بے مثال تیزی: مرکزی حکومت نے اس سے پہلے کبھی خوردہ بازار میں اناج یا دالیں فروخت نہیں کیں۔ وزیراعظم مودی نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہمیشہ فیصلہ کن انداز میں کارروائی کی۔ پچھلے سال، جیسے ہی بے موسم بارشوں نے ٹماٹر کی سپلائی میں خلل ڈالا، حکومت نے تیزی سےحرکت کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافے کو پلٹ دیا۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اچھے معیار کی دال، چاول اور آٹا معتدل قیمتوں پر سپلائی کی جائیں۔ یہ اقدامات معاشرے کے ہر طبقے کی مدد کے لیے بلا تفریق نافذ کئے گئے ہی۔
اس حکومت کا ایک اور بے مثال اقدام مارکیٹ میں فوری مداخلت کے لیے زرعی باغبانی کی اشیاء کا ایک وافر ذخیرہ قائم کرنے کی خاطر ایک مخصوص قیمتوں کے استحکام کے فنڈ کا قیام ہے۔ حکومت نے اہم دالوں اور پیاز کی سستی دستابی کو یقینی بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کی ہے، جس کے لیے مجموعی بجٹ امداد 27,489 کروڑ روپے رکھی گئی ہے۔
حکومت نے ایک مضبوط پیغام دیا ہے کہ سپلائی کی ذخیرہ اندوزی کرنے یا مارکیٹ میں ہیرا پھیری کرنے کی کوئی بھی کوشش ناکام ثابت ہو گی۔ ایسے میں جبکہ چند مہینوں میں گندم کی ریکارڈ فصل کی توقع ہے، لیکن حکومت کوئی خطرہ مول نہیں لے رہی ہے۔ اس نے گندم پر اسٹاک کی حد قائم کر دی ہے اور مارکیٹ میں اس کی سپلائی بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
روزانہ 22 ضروری اشیائے خوردونوش کی خوردہ اور ہول سیل قیمتوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔ 34 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں قیمتوں کی نگرانی کرنے والے 550 مراکز سے معلومات کے ساتھ، قیمتوں کے رجحانات کا تجزیہ کیا جاتا ہے ،تاکہ قیمتوں کو کم کرنے کے لیے وافر ذخیرے سے اسٹاک جاری کرنے کے مناسب فیصلے کیے جائیں، اور ذخیرہ اندوزی کو روکنے کے لیے اسٹاک کی حدیں نافذ کی جائیں۔